Books,

ممبرا کے ’بے گناہ قیدی‘ کی داستان کا اجرا

9:44 PM nehal sagheer 0 Comments




ممبئی کے مراٹھی پتر کار سنگھ میں عبد الواحد کی کتاب ’بے گناہ قیدی‘ کا اجرا عمل میں آیا (تصویر : جنید شیخ ) 
 

  پولس اور تحقیقاتی ایجنسیوں کے ہتھکنڈوں کا بھانڈا پھوڑنے والی کتاب منظر عام پر

ممبئی:(نہال صغیر / پریس ریلیز)دہشت گردی کے الزامات سے ایک دہائی سے زائد عرصہ تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید رہنے کے بعد مقدمہ سے باعزت رہا ہونے والے ایک مسلم معلم کے ذریعہ لکھی’’آپ بیتی‘‘ کا اجراء جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کے ہاتھوں ایک پروقار تقریب میں عمل میںآیاجس میں حقوق انسانی اور دہشت گردانہ معاملات میں بے قصور مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی کرنے والے وکلاء اورمیڈیا کے نمائندے موجود تھے۔ ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ میں منعقدہ تقریب میں 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملے سے باعزت بری ہونے والے ملزم عبدالواحد دین محمد شیخ ’’بے گناہ قیدی‘‘ کے عنوان سے جیل کے اندر ان پر اور ان کے دیگر ساتھیوں پر ہونے والے مظالم کے متعلق کتاب لکھی ہے جسے فاروس میڈیا نے شائع کیا ہے ۔ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل کتاب کا اجراء صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا مستقیم احسن اعظمی کی موجودگی میں گلزار اعظمی نے کیا اور اپنے خطاب میں کہا کہ جمعیۃ علماء ہندنے 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملے کے ملزمین کو نچلی عدالت سے لیکر سپریم کورٹ تک قانونی امداد فراہم کی گئی جس کے نتیجے میںعبدالواحد کی اس مقدمہ سے باعزت رہائی نصیب ہوئی نیز ہمارا ماننا ہیکہ عبدالواحد کی طرح ہی دیگر ملزمین بھی بے قصور ہیں اور بھلے ہی انہیں نچلی عدالت سے پھانسی اور عمر قید کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں لیکن ہائی کورٹ سے انہیں انصاف ضرور ملے گا۔
ایس ایم مشرف نے کتاب کے اجرا سے پہلے تقریر میں میڈیا کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کے افراد سے کہا کہ سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کے مطابق عدلیہ کی خامیوں کی نشاندہی کرنا توہین عدالت کے زمرے میں نہیں آتا اور مذکورہ مقدمہ میں سیشن کورٹ نے ایسا لگتا ہے کہ ملزمین کو مجرم ثابت کرنے کا تہیہ کر رکھا تھا ۔اسی لئے عدالت نے ملزمین کو معصوم ثابت کرنے والے کئی ٹھوس ثبوت نظر انداز کردیئے ۔ایس ایم مشرف کی باتوں سے یہ ثابت ہو رہا تھا کہ وہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ عدالت نے اے ٹی ایس کے اشارے پر اپنا فیصلہ سنا یا ۔مشرف جو کہ مہاراشٹر کے سابق آئی پی ایس ہیں اور پولس ڈائریکٹر جنرل بھی رہ چکے ہیں ۔دہشت گردی اور پاکستان یہ دو ایسے الفاظ ہیں جن سے سب خوفزدہ رہتے ہیں اور عدلیہ بھی اس سے متاثر ہو جاتی ہے ۔ایس ایم مشرف نے کہا کہ ملزمین کا اعتراف نامہ اور پنچ نامہ میں کافی تضاد ہے لیکن جج نے اسے نظر انداز کیا ۔اسی طرح انہوں نے کہا کہ اعتراف جرم کے لئے جو شرائط ہوتی ہیں اس سے بھی عدالت نے صرف نظر کیا مثال کے طور پر گواہ کہتا ہے کہ دھماکہ دائیں جانب ہوا تھا جبکہ پنچنامہ کے مطابق دھماکہ بائیں جانب ہوا تھا ۔اس طرح کے تضادات سے پنچنامہ اور گواہوں کے بیانات بھرے پڑے ہیں۔مشرف نے کہا کہ ٹرین بم دھماکوں میں جن لوگوں کو سزا سنائی گئی ہے وہ بے گناہ ہیں ۔لیکن یہ دھماکہ ہوا تو ہے اور اس میں معصوم جانوں کا اتلاف بھی ہوا ہے ۔تو پھر اصلی مجرم کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ دھماکہ کی نوعیت سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سم کارڈ کےذریعہ دھماکہ ہوا ہے ۔اس کیلئے پولس کو آس پاس کے موبائل ٹاور کی تفصیلات حاصل کرنی چاہئے تھی ۔انہوں نے کہا کہ پولس کیلئے اب بھی موقعہ وہ اصلی مجرمین تک پہنچ سکتی ہے یا اسے بے نقاب کرسکتی ہے۔
ملک میں جاری دہشت گردی کے نام پر مسلمانوں اور آدی باسیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے مسلمانوں کو دہشت گرد تو آدی باسیوں کے حقوق کیلئے لڑنے والوں کو نکسلائٹ قرار دے کر ان کو نشانہ بناجارہا ہے ۔ایسے ایک شخص ہیں ایڈوکیٹ ارون فریریا جنہیں نکسلائٹ کے الزام میں غیر قانونی طور پر ناگپور جیل میں رکھا گیا ۔وہ بھی پانچ سال بھی بری ہوئے ۔ انہوں نے پولس اور تفتیشی ایجنسی اور حکومتوں کے ناجائز گٹھ جوڑ پر کہا کہ پہلے یہ تنظیم یا آپ جس گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اس کو اپنے خطرہ بتا کر اسے غیر قانونی قرار دیتے ہیں پھر آپکے خلاف کارروائی کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا ٹرین بلاسٹ سمیت سبھی بے گناہ اور سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے بھی کوششیں ہو نی چاہیئے ۔
یوسف حاتم مچھالا نے کہا کہ پولس اور تفتیشی ایجنسیوں کو میڈیا متاثر کرتا ہے اور وہ کسی بھی سانحہ کے بعد مسلسل خبروں کے من چاہئے زاویہ سے تفتیشی ایجنسیوں کو کے رخ کو موڑنے کی کوشش کرتا ہے ۔اس کیلئے میڈیا کی ذمہ داری طے ہونی چاہئے ۔ایڈووکیٹ مچھالا نے کہا کہ کسی بھی شخص کے غیر قانونی حراست سے سب سے زیادہ حقوق انسانی کی پامالی ہوتی ہے لیکن ہمارے یہاں اس پر گفتگو نہیں ہوتی ۔ہمارے یہاں یہ بھی کمی ہے کہ ہم قانونی لڑائی تو لڑ رہے ہیں اور یقینا ًہمیں اس جنگ کو جاری رکھنا ہے لیکن حقوق انسانی کمیشن کو بھی ہمیں ہر واقعہ سے خبر دار کرتے رہنا چاہئے ۔ہمارے یہاں اس تعلق سے بیداری کی اشد ضرورت ہے ۔اس کیلئے ہمیں مالی اور افرادی دونوں وسائل سے مالا مال ہونے کی ضرورت ہے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ سرکاری دہشت گردی کو آشکار کرنے والی اس چشم کشا کتاب میں آپ کو ’’دہشت گردی ‘‘ کے نام پر برسوں سے کھیلے جانے والے گندے کھیل کی تفصیلات ، آتنگ وادکے حوالے سے حکومت اور اس کی ایجنسیوں کا مکروہ چہرہ ، پولس ، اے ٹی ایس اور انٹلیجنس ایجنسیوں کے طریقہ کار، ٹارچر ، قانونی دائو پیچ، عدالتوں کے راز جاننے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے کیسوں سے نبردآزما ہونے کا حوصلہ ملے گا، اس کتاب کے ذریعہ بم دھماکہ کیسوں، پولس اور میڈیا کے دعوئوں کو حقیقت بھی معلوم ہوگی۔
کتاب کے منصف عبدالواحد دین محمد نے مراٹھی پتر کار سنگھ کے کھچا کھچ بھرے ہال سے انتہائی جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کتاب کو ان ۱۲؍ بے گناہوں کے نام کرتے ہیںجنہیں نچلی عدالت نے پھانسی اور عمر قید کی سزاء سنائی ہے نیز وہ محسوس کرتا ہے اور اس کا پختہ یقین ہیکہ جس طرح وہ بے گناہ اس مقدمہ سے باعزت بری ہوا ہے دیگر ملزمین بھی بے قصور و بے گناہ ہیں اور انہیں بھی ہائی کورٹ سے انصاف ملے گا اوروہ بھی ایک دن میری طرح آزاد فضائوں میں جی سکیں گے اور عوام کو یہ بتا سکیں گے کہ دوران حراست ان پر اے ٹی ایس نے کیسے کیسے ظلم کے پہاڑے توڑے تھے ۔
عبدالواحد نے کہا کہ میں برسوں پولس اور تحقیقاتی ایجنسیوں کے ہتھکنڈوں اور ٹارچر کا شکار رہ چکا ہوں اور میں میری اور دیگر مظلوم قیدیوں کی آپ بیتی کے ساتھ پولس ایجنسیوں اور جیل کے عملے کے ہتھکنڈوں کا بھی پردہ فاش کررہا ہوں ۔عبد الواحد نے اردو ٹائمز کو بتایا کہ انہیں فون کرکے بلایا گیا تھا جب وہ ممبرا پولس اسٹیشن پہنچے تو انہیں گرفتار کرلیا گیا لیکن چارج شیٹ میں انہیں گھاٹ کوپر ایسٹ سے گرفتاری دکھائی گئی ہے ۔ عبدالواحد نے 7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ معاملے کی مختلف مراحل میں پیروی کرنے والے وکلاء ایڈوکیٹ یوگ موہیت چودھری، ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ پرکاش شیٹھی،ایڈوکیٹ افرو ز صدیقی، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ نعیمہ شیخ، ایڈوکیٹ شاہد ندیم ، ایڈوکیٹ چراغ شاہ، ایڈوکیٹ افضل نواز و دیگر کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ ان کی دن رات کی محنتوں کے نتیجے میں وہ اس مقدمہ سے بری ہوئے ۔ایڈوکیٹ یوسف مچھالہ ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ شریف شیخ، ودیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ جس طرح عبدالواحد اس معاملے سے بے گناہ رہا ہوا ہے اسی طرح دیگر ملزمین بھی بہت جلد مقدمہ سے باعزت بری ہونگے۔پروگرام میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد حنیف ، ایڈوکیٹ مجاہد نے دہلی سے خصوصی شرکت کی اس کے علاوہ و دیگر نے شرکت کی۔

0 comments: