Muslim Issues,

وقف کے ہزاروں کروڑ کی زمین کے سوداگروں کی الٹی گنتی شروع

7:28 PM nehal sagheer 0 Comments


ایک حمام میں سب ننگے، وقف کے ہزاروں کروڑ کی زمین کے سوداگروں کی الٹی گنتی شروع ، نسیم بانو پٹیل کے بعد اب نسیم خان کا نمبر


حال ہی میں وقف بورڈ کی سی ای او نسیم بانو کو ریاستی حکومت نے 5000 کروڑ
 کی بدعنوانی معاملہ میں شامل ہونے کی وجہ سے معطل کرديا شاہجہاں بادشاہ کی وقف کی گئی 55 ایکڑ زمین کو نسیم بانو پٹیل سمیت وقف وزیر اور وقف بورڈ میں شامل ادنیٰ سے اعلی نے سب نے بہتی گنگا میں ہاتھ دھو ليا ۔ معاملہ چوںکہ یہیں نہیں تھما کیونکہ اس دوران ای ڈی نے اس جگہ سے جڑے کئی معاملات کو لے کر وقف کے پراپرٹی فروخت کے گورکھ دھندے میں کئی لوگوں کے نام ظاہر کئے جن میں نسیم خان اور مہاراشٹر پولیس کے سینئر افسر همانشو رائے کا بھی نام سامنے آياجس كو لے کر ریاستی حکومت نے اس پورے معاملے کو لے کر تحقیقات کے احکمات جاری کئے
نسیم بانو کے بعد اب عارف نسیم خان کا بھی نمبر ہے کیونکہ ای ڈی کے ذریعہ وقف کی زمین کے سودے بازی کو لے کر جو بات چیت کی گئی اس میں نسیم خان کا بھی نام سامنے آیا ہے ۔ لہذا اب وہ چھٹپٹا رہے ہیں اور خود کو پاک صاف ہونے کا اعلان کر انکوائری کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ نسیم خان کی یہ مانگ ایسے ہی لگتی ہے جیسے کہ بلی سے دودھ کی حفاظت کروائی جائےكيونکہ نسیم خان کو پتہ چل چکا ہے کہ ان کے سیاسی گرووں کی اب اوقات نہیں کہ انكے سیاہ کارناموں کو لے کر حکمراں جماعت جب گھیرے گی تو وہ نہیں بچا پائیں گے کیونکہ جب چھگن بھجبل کو نہیں بچا پائے تو بھلا بابا بنگالی یا نسيم خان کس کھیت کی مولی ہیں ۔ لہذا وقت کے پردے چیر کر نسیم خان نے یہ بات بھانپ لی ہے کہ اب اگلا نمبر انكا ہے اس لئے پہلے سے ہی چللانا شروع کر دو۔ لیكن چللانے سے یا آواز اٹھانے سے حق نہیں دب سکتا اور نہ ہی نسیم خان کے سیاہ کارنامے چھپنے والے ہیں

نسیم بانو پٹیل کی جانب سے وقف میں چل رہے بدعنوانی کو لے کر سینٹرل آبزرور نے کافی پہلے لکھا تھا خاص طور پر انجمن اسلام کی جگہ جس پر نام نہاد خود ساختہ مذہبی رہنما مسٹر معین اشرف عرف بنگالی بابا نے جب غیر قانونی طور پر قبضہ کیا تھا اس وقت بنگالی بابا نے جن فرضی دستاویزوں کا استعمال کر چھوٹا سونا پور قبرستان کی جگہ پر موجود میدان پر قبضہ کر لیا اس جگہ پر کمیٹی کو لے کر دستخط کر کے اس کی اجازت دینے والے کوئی اور نہیں بلکہ سید اعجاز حسین ہی تھے جنہوں نے 100 سال سے بھی زیادہ عرصے سے انجمن کی موجودہ كلیكٹریٹ لینڈ پر وقف کے قبضہ ثابت کرنے کی کوشش کی لیکن اس وقت نسیم بانو پٹیل نے اس پر روک لگا دی تھی لیكن روک لگانے کے بعد جب اس معاملے کی تحقیقات شروع ہوئی تو نسیم بانو نے آج تک وہ تفتیش مکمل ہی نہیں ہونے دی تھی کیونکہ یہ صحیح وقت تھا نسیم بانو کے لئے جب اس معاملے میں وہ جم کر ملائی كھائیں اور بنگالی بابا کی بنائی گئی کمیٹی پر روک لگی رہے
معاملے میں جب سینٹرل آبزرور نے کچا چٹھا کھولا تو بنگالی بابا اور ممبئی کے مرکزی ريجن کے ایڈیشنل کمشنر آرڈی شندے نے مل کر آبزرور کے  صحافی شاہد انصاری کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کر معاملے سے عوام کی توجہ بھٹکانے کی کوشش کی لیکن ممبئی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں درج کی گئی ایف آئی آر کو غلط قرار دیا
 ناسک کی ہی وقف بورڈ کی جگہ کو لے کر وقف مافیا اور انڈر ورلڈ كنیكش بےنقاب نہیں ہوا بلکہ وقف مافیا نے ہر جگہ اسی طرح انڈرورلڈ کے ذریعہ ملی بھگت کر وقف اور كلیكٹریٹ کی جگہوں کو ہتھیا ليا ۔ كچھ ایسا ہی ہوا تھا جب چھوٹا سوناپور میدان کے معاملے کو لے کر بنگالی بابا کو بےنقاب کیا گیا تھا ۔ آبزرور کے صحافی پر مقدمہ درج کرانے کے بعد ایک بابا بنگالی اور ان پھنٹروں نے ایک میٹنگ رکھی ۔ اس میٹنگ میں 20 لوگ شامل تھے جس میں سیاستدان ، وکیل اور انڈرورلڈ ، بلڈر تمام لوگ موجود تھے ۔ اس میٹنگ میں جو لوگ شامل تھے ان میں رفیق لكڑاوالا، بلڈر صابر نرمان اور كانگریس ایم ایل اے امین پٹیل بھی شامل تھے
اس میٹنگ کا مقصد تھا کہ سنی مسلم چھوٹا قبرستان ٹرسٹ میں موجود ٹرسٹيوں کو ہٹا کر مسٹر معین اشرف عرف بنگالی بابا اپنا اور اپنے لوگوں کا نام شامل کر لیں جبکہ پہلے ہی اس پر وقف بورڈ سے روک لگا دی گئی تھی حالانکہ میٹنگ میں سروائونگ ٹرسٹی کے ذریعہ عبد القادر چوروڈوالا کے ذریعہ دستخط کئے گئے تھے لیکن کمال کی بات تو یہ ہے کہ چوروڈوالا کے ذریعہ پہلے جو شکایت کی گئی تھی اس میں انہوں نے انہی لوگو کے خلاف شکایت کی تھی جس کی کاپی آبزرور کے پاس موجود ہے ۔ تاہم ہم نے چوروڈوالا سے اس میٹنگ کے بارے میں پوچھا جس میں بنگالی بابا ان کی موجودگی کی بات کرتے ہیں لیکن چوروڈوالا نے کسی طرح کا کوئی تبصرہ نہیں کیا اور یہ کہ کر فون رکھ دیا کہ یہ معاملہ عدلیہ کے زیر غور ہے لہذا اس پر ابھی کچھ بھی کہنا مناسب نہیں ہے ۔ تاہم چینج رپورٹ فائل کرنے کا معاملہ ہی نہیں لاگو ہوتا کیونکہ اس سے پہلے وقف بورڈ میں بنگالی بابا کی طرف سے جو کمیٹی کے لئے جھوٹے دستاویز جمع کئے گئے تھے اس پر ہی روک لگ گئی ہے تو اس کے بعد اس معاملے میں چینج رپورٹ فائل ہی نہیں کی جا سکتی
چونکہ بنگالی بابا کے حامیوں کے ذریعے مقدمہ درج کرائے جانے کے بعد بابا بنگالی کی اصلیت جگ ظاہر ہوگئی تھی اس لئے انہوں نے سمجھ لیا کہ معاملہ اب سنگین ہے اس لئے چینج رپورٹ فائل کرنے کی پلاننگ بنائی گئی اور 14 ستمبر 2016 کو وقف بورڈ میں جمع کی گئی ہے ۔ چونكہ نسیم بانو نے پہلے تو روک لگائی تھی لیکن جس طرح معاملے پر فیصلہ دینے میں تاخیر لگائی اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اس معاملے کو لے کر پہلے تو سخت تھیں لیکن بعد میں وہ خود اس معاملے کو کھیںچتی رہیں ۔ عالم یہ رہا کہ طویل وقت گزر جانے کے بعد بھی وقف بورڈ نے اپنا فیصلہ نہیں سناياجبكہ وقف بورڈ میں ایسے کئی کیس ہیں جہاں خود نسیم بانو نے ملائی کھانے کے چکر میں راتوں رات بہت سے معاملات كی فائلوں کو غائب کروا دیا اور بہت سے معاملات کے فیصلے بھی سنا کر ان کا نپٹارا بھی کر دياجبكہ ایسے ہزاروں مقدمات کی فائلیں وقف بورڈ کی میزوں اور الماریوں میں دھول چاٹ رہی ہیں اور لوگ ان پر فیصلے کا انتظار کررہے ہیں ۔ 
سینٹرل آبزرور کیلئے شاہد انصاری کی خصوصی رپورٹ : سینٹرل آبزرور اور شاہد انصاری سمیت ہفتہ روزہ سیرت ممبئی کے شکریہ کے ساتھ 

0 comments: