featured

ٰانکی زبانیں کیوں بے لگام ہو رہی ہیں ؟

12:03 AM nehal sagheer 0 Comments


نہال صغیر


ملک تباہی کی جانب بڑھ رہا ہے یا اس کو تباہی میں دھکیلنے والوں کا یوم احتساب قریب آچکا ہے ؟یہ دو مختلف سوالات ہیں لیکن دو نوں کا پہلو ایک ہے ۔جس طرح آر ایس ایس اور بی جے پی کے افراد گھٹیا اور اشتعال انگیز بیان بازیاں کررہے ہیں اور اس پر حکومت کی خاموش حمایت انہیں حاصل ہے ۔یہی سبب ہے کہ وہ کچھ بولنے سے پہلے سوچتے نہیں کہ اس کا انجام کیا ہوگا ؟اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انجام سے بے خبر انسان بے تکان تیز رفتار دوڑ لگاتا ہے اور اکثر تباہ ہونے کے بعد یا تو سوچنے کے قابل نہیں رہتا یا قدرت نے اسے زندہ رکھا تو وہ اس قابل نہیں رہتا کہ اپنی غلطیوں کی تلافی کرسکے ۔ایسا ہی معامہ بی جے پی اور سنگھ کے بے لگام افراد کا ہے ۔ انہیں پتہ ہے کہ مرکز میں ان کے سیاں کوتوالی کی کرسی پر بیٹھے ہیں ۔ویسے وہ خود تو اپنے انجام کی طرف سے خوش فہمی کا شکار ہیں لیکن ملک کو تباہی کے گڑھے میں لے جارہے ہیں ۔ جس دن کسی ایک بھی شخص کو ایسے بد زبانوں کو لگام دینے کی بات ذہن میں سما گئی بس وہی دن اس ملک کی تباہی کا نقطہ آغاز ہوگا ۔حد تو یہ ہے کہ یہ لوگ یہ سب کچھ وطن پرستی کی آڑ میں کررہے ہیں ۔وہ سمجھ رہے ہیں کہ اس طرح کی اشتعال انگیزی ہی دراصل وطن سے محبت کی دلیل ہے ۔یہ سوچ آگ سے کھیلنے جیسا ہے کس وقت کہاں آگ بھڑک اٹھے گی اور اس آگ کا شکار ملک تو ہوگا ہی شاید زہریلے بیان دینے والے بھی اس آگ سے نہیں بچ پائیں گے ۔بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ ملک سے پہلے وہ اس کا شکار ہوجائیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ ملک کے حقیقی محافظ خاموشی سے کسی دن ان کا احتساب شروع کردیں ۔یہ اس وقت ممکن ہے جب خالق کائنات کی مشیت ملک کو بچانے کی ہو ورنہ تو ملک بڑی تیزی کے ساتھ اس آگ کی جانب بڑھ رہا ہے جس کی ہلکی سے لپٹ سے ہی اس کی سلامتی قصہ پارینہ بن جائے !یعنی اس کا وجود ختم ہو سکتا ہے ۔اب یہ ان لوگوں کے سوچنے کا مقام ہے جو اس ملک سے حقیقی معنوں میں محبت رکھتے اور خاموشی سے اس کی ترقی ،بقا ،سلامتی اور نیک نامی کیلئے تن ،من دھن سے جٹے رہتے ہیں ۔ٹھیک ہی کہا ہے مولانا ارشد مدنی نے کہ ’’ووٹ کیلئے ملک میں آگ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے ‘‘۔ایک خیال یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ یا کسی مقتدر یا کسی بھی نا پسندیدہ شخصیت کا سر کاٹ کر لانے جیسی اشتعال انگیز بیانات سے ایک دن ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ عوام ایسے لوگوں کو سڑکوں پر دوڑا دوڑا کر ماریں اور انہیں کہیں جائے پناہ نصیب نہ ہو ۔ہم اس دن کے انتظار میں ہیں ۔کاش وہ دن جلدہی آجائے تاکہ زبان دراز اور شرانگیزی کرنے والے افراد کا احتساب ہو سکے اور ایسا ہو کہ پھر ایک لمبے عرصے تک کوئی ملک کو تباہ کرنے کے بارے میں خواب وخیال میں بھی نہ سوچ سکے ۔

0 comments: