featured

کموڈیٹی مارکیٹ یعنی آن لائین کاروبار

9:26 PM nehal sagheer 0 Comments




نہال صغیر

کچھ روز قبل چنئی میں منعقدہ تین روزہ فقہی سمینار کے حوالے سے یہ خبر آئی تھی کہ مفتیان کرام نے ’’کموڈیٹی مارکیٹ یا آن لائین کاروبار کو ناجائز اور حرام قرار دیا ہے ‘‘۔ہم کوئی مفتی یا عالم دین نہیں ہیں کہ اس پر کوئی حتمی رائے دیں ۔لیکن اس تعلق سے چند گزارشات پیش خدمت ہے ۔کموڈیٹی مارکیٹ اس دور میں تجارت کا نیا اور ترقی یافتہ طریقہ ہے ۔یہ اس وقت کی ضرورت بھی ہے ۔اس کا دائرہ صرف ہندوستان نہیں اور نہ ہی یہ کسی ایک شہر یا ریاست تک محدود ہے ۔اس لئے اس کے جواز اور عدم جواز یا حرام حلال کے معاملہ میں شریعت اسلامی کا نکتہ نظر جاننے کیلئے یہ ضروری ہے کہ جو مفتیان کرام اس تعلق سے گفتگو میں شامل ہو رہے ہیں وہ معاشیات کی مکمل جانکاری رکھتے ہوں ۔انہیں یہ بھی معلوم ہو کہ یہ مارکیٹ کیا ہے اور اس میں کس طرح کاروبار ہو تا ہے ؟اس کے علاوہ چونکہ یہ مقامی معاملہ نہیں ہے اس لئے اس میں مسلمانوں کے تمام عقائد کے لوگوں کو شامل کیا جانا چاہئے تھا ۔نیز چونکہ یہ کاروبار بین الاقوامی طور پر ہوتا ہے اس لئے اس میں دیگر مسلم ملکوں کے مندوبین کی بھی شرکت ہونی چاہئے تھی ۔لیکن خبروں کو پڑھ کر ایسا کچھ بھی نہیں محسوس ہوا کہ ان سب نکات کا خیال رکھا گیا ۔کموڈیٹی مارکیٹ اتنا سہل نہیں کہ اس کے بارے میں تین روزہ سمینار مقرر کرکے اس کے حرام و حلال کا فتویٰ دے دیاجائے ۔علمائے کرام سے بڑے عزت و احترام سے عرض ہے کہ جب آپ اس قسم کے  کسی پیچیدہ اور رائج نظام میں شریعت کا حکم جاننے اور مسلمانوں کو ہدایت دینے کیلئے قدم اٹھائیں تو اس میں ان لوگوں کو خصوصی طور سے شامل کریں جوجدید معاشی نظام سے واقفیت رکھتے ہیں ۔اس سے ان کے مشوروں میں وزن پیدا ہو گا ۔لیکن یہاں خبروں سے یہ ظاہر ہوتا ہے ایک ہی گروہ کے چند علما نے بیٹھ کر اس اہم مسئلہ میںاپنا فیصلہ دے دیا ۔اس طرح سے بے وزنی پیدا ہوتی ہے جس سے فتویٰ اور علما و مفتیان کرام کا وقار عوام میں بلند نہیں ہوتا ۔

0 comments: