News

مذہب کی بنیاد پر ہم سے برتے گئے تعصب کا حساب لینے آئے ہیں

10:48 PM nehal sagheer 0 Comments



باندرہ مشرق میں مجمع عام سے خطاب کرتے ہوئے اکبر الدین اویسی نے کہا ہم نے جو تعلیم اور صحت کے میدان میں حیدر 
آباد میں کام کیا ہے ویسا ہی ممبئی میں بھی کریں گے
ممبئی : ممبئی میونسپل الیکشن میں مجلس کے شامل ہونے سے دوسری سیاسی جماعتوں کے پائوں کے نیچے سے زمین کھسکتی جارہی ہے ۔یہی سبب ہے کہ وہ مجلس پر بے سر پیر کے الزامات عائد کرکے عوام کو گمراہ کرنے اور سماج میں تفرقہ پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔اکبرالدین اویسی نے آج باندرہ مشرق کے بہرام پاڑہ میں عوامی اجلاس سے خطاب کرتے کہا کہ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم پیسے لیتے ہیں ۔لیکن یہ مجھ سے زیادہ آپ جانتے ہیں کہ اسی باندرہ میں اسمبلی کے ضمنی الیکشن میں مجلس کو ووٹ نہیں دینے کیلئے لوگوں کو پیسے دیئے گئے  اس کے باوجود عوام نے ہمیں نوازا ہے ۔ہم آتے رہیں گے ۔کوشش کرتے رہیں گے ۔آج دس لوگ ہمارے ساتھ ہی تو کل یہ تعداد بڑھے گی ۔ہم اس وقت تک کوشش کرتے رہیں گے جب تک اپنے بھائی کو ہم مطمئن نہ کرلیں ۔ہم میدان نہیں چھوڑیں گے ۔آپ کے لئے ہمیشہ سینہ سپر رہیں گے ۔ہمارے دادا نے مجلس کو قائم کیا تھا ۔ان کی جد و جہد کی وجہ سے ہے آج حیدر آباد ہمارے اشاروں پر چلتا ہے ۔ہم نے ساٹھ برس کے مشقت بھرے سفر کے بعد یہ طے کیا ہے ۔ممبئی میں ہمیں جو کچھ حاصل ہوا ہے وہ کسی کے حصہ میں نہیں آیا ۔ہم آپ کے احسان مند ہیں ۔ آ پکی انہی محبتوں کی وجہ سے ہم یہ بتانے میں کامیاب ہوئے ہیں کہ ہم صرف آ پ کے حقوق کی بازیابی کیلئے آئے ہیں ۔انہوں نے مسلمانوں سے باہمی اتحاد کیلئے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ایک ہی کمزوری ہے انتشار ۔ہم انتشار کو ختم کریں گے اور تعلیم کی روشنی پھیلائیں گے ۔انہوںنےحیدر آباد میں مجلس اتحاد المسلمین کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نےوہاں علم کے میدان میں بیش بہا کام کیا ہے ۔صرف ہم نے ۶  ہائی اسکول حیدر آباد میں قائم کئے ہیں جس میں ہزاروں مسلم بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کررہی ہیں ۔ان اسکولوں میں وہ بچے پڑھتے ہیں جن کے گھر میں غربت کا ڈیرہ ہے ۔دس ہزار سلم کے بچوں کو مفت کتابیں ڈریس اور دوسری تعلیمی ضروریات فراہم کرتے ہیں ۔اویسی ہسپتال غریبوں کے علاج کیلئے بے مثال ہے ۔ہم نے جہاں تعلیمی اداروں کا جال پھیلایا ہے وہیں صحت اور مسلمانوں کی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے ٹیکنیکل تعلیمی ادارے بھی قائم کئے ہیں ۔ساری ریاستوں سے زیادہ ہمارے یہاں سے گریجویٹ نکلتے ہیں ۔کیا ایسا کام یہاںمہارشٹر یا ممبئی میں این سی پی کانگریس نے کیا ہے ۔اکبرالدین اویسی نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ہماری تلنگانہ کی حکومت راست قرض دیتی ہے ۔ایک ہزار چھ سو کروڑ تلنگانہ میں تعلیم کے مد میں خرچ ہوتا ہے ۔انہوں نے بعض لیڈروں کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف جذباتی تقریر ہی نہیں کرتےعوام کی خدمت بھی کرتے ہیں ۔ہم حیدر آباد کے کام کے ساتھ آپ کی خدمت کا عزم لے کر یہاں آئے ہیں ۔بیشک ہم بیدار کرنے کیلئے پرجوش تقریر کرتے ہیں لیکن یہ بیداری کیلئے ہے اس کے بعد ہمیں ان کو صحیح سمت دینا بھی آتا ہے ہم دے بھی رہے ہیں ۔آج ہم سوالات کرتے ہیں تو انہیں برا لگتاہےکیوں کہ انہوں نے کچھ کیا ہی نہیں ۔ممبئی اور مہاراشٹر میں مسلمانوں کی حالت اتنی خراب ہے اور ان سے اس قدر تعصب برتا جاتا ہے کہ ستر فیصد مسلمانوں کے پاس راشن کارڈتک نہیں ہے ۔اکبر الدین اویسی نے اپنے مخصوص انداز میں طنز کیا کہ انہیں صرف ہمارا ووٹ چاہئے ۔وقف املاک کی لوٹ پر ہم آواز اٹھاتے ہیں تو ان چوروں کو برا لگتا ہے ۔یہ چور کون ہیں ؟ انہوں نے نام لے لے کر کہا کہ یہ چور ہیں جنہوں وقف املاک کی بندر بانٹ کی انہوں نے ہی امبانی کو وقف کی جائداد کیلئے این او سی دیا ہے۔  ۷۰ اوقاف کی املاک کا این او سی سابقہ حکومت نے دیا ۔اسے ہمیں واپس لینا ہے ۔ایک پولس چوکی وقف کی زمین پر بنی ہے اب بتائیں کہ ہم شکایت لے کر جائیں تو کس کے پا س جب پولس ہی ہمارے وقف کی زمین پر قبضہ کئے بیٹھی ہے ۔انہوں نے وقف پر کھلی بحث کا چیلینج دیا کہ چاہو تو کھل کر بحث کرلو ۔ انہوں نے مجمع سے سوال کیا کہ کیا آپ نے ووٹ اسی لئے دیا تھا کہ یہ اس ووت سے نوٹ بنا کر اپنے لئے عیش کا سامان مہیا کریں ۔یہ آپ کو سمجھنا ہوگا اگر نہیں سمجھیں گے تو پھر قوم کی حالت کیسے بہتر ہوگی ۔اکبر الدین نے کہا وہ قوم کبھی نہیں بدل سکتی جب تک اسے خود کو بدلنے کا احساس نہ وہو ۔ہمیں اپنے ذاتی مفاد سے اوپر اٹھ کر قوم کے مفاد کیلئے کام کرنا ہوگا  ۔میری تکلیف سے بڑھ کر قوم کی تکلیف ہے ۔ہمیں ذاتی تکلیف پر قوم کی تکلیف کو مقدم رکھنا ہوگا ۔ہم مذہب کے نام کی سیاست نہیں کرتے لیکن مذہب کی بنیاد پر ہم سے جو تعصب برتا گیا ہمیں اس بات کی شکایت ہے ۔انہوں نے شرد پوار کے اس بیان کا حوالہ دے کر کہا کہ اگر شیو سینا بی جے پی حکومت کو سپورٹ نہیں کرتی تو ہم غیر مشروط حمایت کرتے ہیں ۔مجلس نے بتایا کہ ہمارے حلق میں بھی زبان ہے ہم بھی بول سکتے ہیں ۔جب ہم بولتے ہیں تو ہر جگہ سناٹا چھا جاتا ہے ۔اکبر الدین عوام سے مخاطب ہو کر کہا کہ بلدیہ میں سب جھنڈا ہے نہیں ہے تو ہرا جھنڈا نہیں ہے ۔اس لئے اب ہمیں ممبئی میونسپل میں ہرا جھنڈا لہرانا ہے ۔

0 comments: