سعودیت__یا__یہودیت

12:44 PM nehal sagheer 0 Comments

یاسر محمود
جسطرح سے یمن کی "آئینی حکومت" کی بحالی کیلئے سعودی اور اتحادی فورسز یمن پر مغربی طرز کے فضائی حملے کررہی ہیں اور وہاں ایک انسانی بحران پیدا کردیاہے اسی طرح سنّی مذہب کے ٹھیکہ دار سعودی, کویت اور اماراتی افواج نے مصر کی جائز "آئینی منتخبہ حکومت" (اخوان المسلمون) کو بچانے کیلئے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟
1- یمن میں "آئینی حکومت" کو بچانے کے نام پر سعودی مداخلت اور فوجی حملہ___جبکہ مصر میں آئینی حکومت کو گرانے کیلئے سات ارب ریال کی باغیوں کو اعلانیہ مدد
2- یمن پر مسلط شاہی طرز کی حکومت کیخلاف عوامی انقلاب کے بعد فرار حکمرانوں کو سنّی مذہب کے ٹھیکہ دار سعودی عرب کے ذریعہ پناہ دی گئی اور انہیں یمن کی جائز اور آئینی حکومت قرار دیکر انقلابیوں کے خلاف فوجی خونی کارروائی کی گئی____جبکہ مصر میں عوامی طور پر منتخب جائز آئینی اسلامی حکومت (اخوان المسلمون) کو امارات اور غرب اردن کے سفارتخانوں سے سعودی پراکسی وار کے ذریعہ ختم کیا گیا اور یمن کے برعکس سعودی مذہبی حکومت کے ذریعہ"اخوان المسلمون کو عالمی دہشت گرد" قرار دیا گیا....اور بلآخر آئینی سنّی اسلامی حکومت کو کچل دیا گیا
3- سنّی اسلام کے ٹھیکہ دار سعودی عرب کے ذریعہ یمن کی مفادات کی جنگ کو ہزار میل دور اسلام کے مرکز "حرمین شریفین" کی حفاظت سے جوڑکر پیش کیا گیا اور جنگ کیلئے مذہب اسلام کا سہارا لیا گیا____جبکہ سعودی عرب کے ذریعہ خالص اسلامی بنیادوں پر قائم, حقیقی وارثین انبیاء اورسنّی اسلامی جماعت "اخوان المسلمون" کو اسی اسلام کے ذریعہ یعنی مذہب کا استعمال کرکے اسلام ہی سے "عالمی دہشت گرد" قرار دے دیا گیا_
سعودی حواریین سے وضاحت مطلوب ہے.......؟ اور منافقت کی تعریف بھی مطلوب ہے؟ اور ساتھ ہی ساتھ حلال/جائز/طیبات کو مفادات اور ضرورت کے مطابق حرام/ناجائز/خبائث میں بدل ڈالنے کے قرآن میں بیان کردہ یہودی میکنزم کے عصری احیاء کا انطباق بھی مطلوب ہے؟؟؟
4- عوام کے ذریعہ منتخب آئینی حکومت' حقیقی اسلام کی اکیسویں صدی میں واحد نمائندہ تحریک اخوان المسلمون(حزب الحریۃ والعدالۃ) کے ذریعہ دوران حکومت جب اسلامی دستور پاس کیا گیا تو مذہبِ سعودی عرب کی نمائندہ سلفی (اہل حدیث) جماعت "النّور پارٹی" کے ذریعہ حکمراں اسلامی جماعت "اخوان المسلمون" کی اس بنیاد پر شدید مخالفت کی گئی کہ دستور میں اسلامی حدود (چور کے ہاتھ کاٹنا وغیرہ) اور اسعار کے نظام کو تدریجًا نافذ کیا گیا ہے فی الفور نہیں. یعنی سلفیوں کا کہنا تھا کہ بھلے ہی سیکولر اور ظالم حکومتوں کے بعد ایک مکمل اسلامی دستور نافذ کردیا گیا ہے لیکن چونکہ چور کے ہاتھ کاٹنا...وغیرہ سزائیں فورًا نافذ نہیں کی گئی ہیں اسلئے ہمارے لئے شرعًا یہ جائز نہیں کہ ہم اسکی تائید کریں. چنانچہ معتدل اسلامی دستور کے پاس ہوتے ہی سعودی سلفیوں نے اسکی مخالفت کی اور اسی بنیاد پر اخوان المسلمون سے (سعودی عرب کی کے حکم پر) حمایت واپس لے لی اور اسلامی دستور کی اسلام کے نام پر ہی مخالفت کی____جبکہ انہیں سعودی سلفیوں (النور پارٹی) نے اخوان المسلمون کو معزول کرکے جیل میں ڈالدینے کے بعد عبد الفتاح السیسی کی سیکولر حکومت کی ابتدائی ایام میں ہی حمایت کی اور عربی تاریخی رویہ کے عین مطابق عبد الفتاح السیسی کے ذریعہ پاس کئے گئے اخوان المسلمون کے "اسلامی دستور" کے برخلاف "مکمل سیکولر دستور" کی(سعودی منشا کے عین مطابق) سب سے پہلے اعلانیہ حمایت کی...
سوال پیدا ہوتا ہے کہ اسلامی دستور کی مخالفت اسلئے شرعًا ضروری تھی کہ اسکا ایک حصہ حدود کے فی الفور نفاذ کے بجائے مدینہ کی نبوی ریاست کے عین مطابق تدریجی نفاذ پر مشتمل تھا___تو پھر مکمل غیر اسلامی دستور کی حمایت اور تائید اگلے ہی روز(ایک دو ماہ میں) کیسے شرعًا جائز ہوگئی؟؟؟
یہی وہ یہودیت کی تشکیل جدید ہے یعنی وقتِ ضرورت یا سیاسی مفادات کی بنیاد پر جائز/حلال کو ناجائز/ِحرام بنالینا اور ناجائز/حرام کو مفادات کیلئے جائز/حلال سے بدل ڈالنا...یعنی "ربّ بن جانا" ہے...
آخر ہم کب تک قرآن کو ماضی کی اقوام کے قصہ و کہانیاں کے طور پر پڑھتے رہینگے؟ اور حرام کو حلال اور حلال کو حرام بنانے کے یہودی میکانزم کو مچھلی پکڑنے اور سنیچر کے دن یا دن کی تبدیلی تک محدود رکھینگے؟ ہمیں ان طفلانہ تعبیرات سے کھلی آنکھوں کیساتھ حقیقی انسانی دنیا میں آنا ہوگا اور ہمارے اہل علم کو دیکھنا ہوگا کہ حلال/جائز کو حرام/ناجائز سے بدلکر رب بن جانے کی مثالیں پوری یہودی تاریخ میں اتنی نہیں ہیں جتنی صرف 1927 سے لیکر آج تک قیامِ سعودی عرب کے بعد عربی تاریخ میں ہیں...خواہ انکا تعلق:
1- انہدام خلافت
2- ترکوں (خلافت اسلامیہ) کے خلاف اسلامی عربی جہاد
3- عربی نسلی عصبیانہ بغاوت (1870...1907...1915...1923)
4- برٹش-عرب معاہدہ
5- پیرس کانفرنس (1890 اور 1907)
6- نظام حرمین یا نظام حج و عمرۃ
7- حرم پر قبضہ کا واقعہ
8- حرم کو یرغمال قراد دیکر اسکی بازیابی کیلئے برٹش ایلٹ کمانڈوز سے تعاون
9- گلف وار میں برٹش و امریکی افواج کا ارض حجاز میں داخلہ
10- امریکی ماہرین اور افواج کیساتھ Girl Friends اور Gay-Partners کی آمد اور قیام کے مذہبی و قانونی مسائل
11- امریکی و مغربی ماہرین کیساتھ Girl Friends اور Gay-Partners کی یونیورسٹی میں آمد و قیام کیلئے کیمپس کو سعودی معاشرتی قانون سے مستثنی رکھنا (2010...2012)
12- عراق-کویت جنگ کے وقت مغربی افواج کو ارض حرمین میں بلانے پر عوامی خدشات اور مخالفت کے جواب میں حکومت کے ذریعہ پیدا کردہ اُن افواج کے ساتھ آئی خواتین کے پردہ کی مذہبی اخباری بحثیں
13-تعمیر حرم
14............100- ....وغیرہ
سے ہو......یا انکا تعلق خارجہ پالیسی سے ہو.....فنون لطیفہ سے ہو ......یا معاشیات سے لیکر عالمی مسائل اور معاہدات ہوں....وغیرہ.
کیا سعودی عرب کا مذکورہ رویہ اور منافقت اسی قرآن میں بیان کردہ یہودی میکانزم(وقتِ ضرورت حرام کو حلال اور حلال کو حرام سے بدل ڈالنے) کا عصری احیاء نہیں؟ اور اگر نہیں تو پھر یہودی بھی اپنے مفادات اور ضروریات کے مطابق ایسا کرکے غلط نہیں تھے... اگر ہم اسطرح کے رویوں کو قرآنی یہودی میکانزم یعنی یہودیت کی تشکیل جدید نہیں قرار دینگے تو ہمیں یہودیوں کو اس بنیاد پر غلط کہنے کا کوئی حق نہیں....کیونکہ تاویلات اس مسئلہ میں انکے پاس بھی ہیں.
دنیا میں وہی اقوام باقی رہتی ہیں جنکے کچھ اصول ہوتے ہیں اور وہ واقعات و سانحات کا اصولی (قرآنی) جائزہ لیتی ہیں اور پھر جو نتائج بھی برآمد ہوں انکو پوری جراْت و حوصلہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے قبول اور اعترافِ حقائق (ایمان) کرتی ہیں...منافقت پر مبنی ثنویت (Dualism) ہمیشہ طویل المدت بقا کیلئے مہلک رہی ہے....یہی تاریخ کا فیصلہ ہے_
واضح رہیکہ علاقائی عصبیت کی کفریہ بنیاد پر قائم سعودی عرب ہو یا شیعہ اسلام کا ٹھیکہ دار' نسلی عصبیت کی کفریہ بنیاد پر قائم ایران___یہ نہ اسلام کے ٹھیکہ دار ہیں اور نا اسلام کسی عربی/ایرانی ثقافت کا نام ہے جیسا کہ اِنہوں نے بنادیا ہے...اسلام صرف اور صرف اصولوں کا نام ہے.

0 comments: