مودی میں مفتی کو فرقہ پرستی نظر نہیں آتی! ’’خراب کر گئی شاہیں بچے کو صحبتِ زاغ‘‘

1:01 PM nehal sagheer 0 Comments


عبدالعزیز
  9831439068 azizabdul03@gmail.com
مفتی محمد سعید اس وقت نریندر مودی کی فرقہ پرست پارٹی بی جے پی کی حمایت کے بل بوتے پر جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ مفتی صاحب نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نریندر مودی فرقہ پرست نہیں ہیں۔ ان کا اس وقت کوئی بدل نہیں ہے۔ مفتی محمد سعید کو سیکولر پارٹیوں کی طرف سے بھی حمایت کی پیشکش کی گئی تھی۔ نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے غیر مشروط حمایت کی پیش کش کی تھی مگر مفتی کو مودی کی پارٹی کی فرقہ پرستی ہی راس آئی۔ مودی سے ہی مفتی نے حکمرانی کیلئے سمجھوتہ کرلیا۔ مفتی صاحب اپنی مجبوری اور لاچاری کی وجہ سے آنکھ بند کرنے ہی میں عافیت محسوس کرتے ہیں۔ ہندی زبان و ادب کے ممتاز اور مشہور شاعر اشوک واجپئی نے قلمکاروں اور دانشوروں کے اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے گزشتہ روز کہا کہ ’’صدر جمہوریہ ہند، گورنر ریزرو بینک، مشہور صنعت کار نرائن مورتی ’’گھڑی ہوئی سیاست‘‘ (Manufactured Politics) میں شامل ہوگئے۔ ہم میں سے کچھ لوگوں نے ایوارڈ واپس کر دیا ہے۔ اب یہ تعداد چالیس کو پہنچ چکی ہے۔ اسے مسٹر جیٹلی گھڑی ہوئی سیاست سے تعبیر فرما رہے ہیں۔ مسٹر جیٹلی! نفرت، تشدد، قتل اور جہالت کی سیاست کو آپ نے اپنے سیاسی کارخانے میں مینو فیکچر کیا ہے‘‘۔
یہ بیان 2نومبر کے اخباروں میں شائع ہوا ہے۔ مفتی صاحب! آپ اسے ملاحظہ فرما لیجئے اور آپ کے اسمبلی میں کشمیر کے ایک ایم ایل اے انجینئر رشید کے چہرہ پر دہلی میں سیاہی پوتی گئی۔ اگر یہی سیاہی آپ کے چہرہ یا آپ کی پیاری بیٹی کے چہرہ پر پوتی گئی ہوتی تو شاید فرقہ پرست مودی کی فرقہ پرست پارٹی کے فرقہ پرست ایم ایل اے جس نے ایسی گھناؤنی حرکت کی اسے آپ ہر گز غیر فرقہ پرست نہیں کہتے اور ان کے گرو نریندر مودی کو فرقہ پرست کہتے۔
مفتی محمد سعید اور محبوبہ مفتی کو انہی کی پارٹی کے ایک ایم پی نے گائے کے گوشت کے واقعہ کے فوراً بعد مفتی صاحب سے بی جے پی کے ساتھ اتحاد پر نظر ثانی کیلئے کہا اور اتحاد کو ختم کرنے کا مشورہ دیا مگر مفتی صاحب نشۂ اقتدار میں ہیں وہ کیسے اس پر توجہ فرماتے۔ باپ سے زیادہ سمجھ دار تو بیٹی نظر آتی ہے جس نے کہا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے رویہ کے خلاف مسلمان نہیں ہندو دانشور اور رائٹرس اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ مفتی کشمیر کا حال تو اتنا برا ہے کہ اپنی بیٹی کی آواز کو بھی سننے سے قاصر ہیں۔ ابھی تک فرقہ پرستوں نے ان پر پریشر بنائے رکھا ہے اور ایک وقت آئے گا کہ ان کو ہر کام کیلئے استعمال کریں گے۔ اسی کی ایک کڑی ہے کہ یہ مودی فرقہ پرست نہیں ہیں۔
مفتی صاحب! بہار کے الیکشن میں آپ کے دوست اور بھائی نریندر مودی نے اعلان کیا ہے کہ اگر دلتوں کے کوٹے سے مسلمانوں کو ریزرویشن دیا گیا تو وہ جان دے دیں گے مگر ایسا ہونے نہیں دیں گے۔ مودی کی اس آواز میں مفتی صاحب آپ کو مسلمانوں سے بھائی چارہ اور محبت کا سُر سنائی دے رہا ہے۔ آپ کی ڈکشنری میں نفرت کو محبت اور عدم رواداری اور تشدد کو روا داری اور دلبری کہتے ہیں کیا؟ کیا نریندر مودی سری نگر آکر ایسی بات کہیں جب ہی مفتی محمد سعید کے کان کھڑے ہوں گے۔ پٹنہ کی آواز سری نگر تک نہیں پہنچ رہی ہے۔ کشمیری مسلمانوں کی رائے کیا یہی تھی کہ ’’ہم تمہیں کامیاب کریں گے اور تم فرقہ پرستوں سے ہاتھ ملاؤگے اور فرقہ پرستوں کو ہم پر مسلط کروگے‘‘؟ کشمیری عوام خاص طور سے مسلمانوں کی مینڈیٹ یہ کھلی توہین نہیں ہے۔ ایک نہ ایک دن مفتی سعید اور محبوبہ مفتی دونوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ کوے کی صحبت شاہین کو کوا ہی بناتی ہے، کوا شاہین نہیں بن پاتا ؂
ہوئی نہ زاغ میں پیدا بلند پروازی
خراب کر گئی شاہیں بچے کو صحبتِ زاغ

0 comments: