Muslim Worlds

یہ آل سعود کے حاشیہ بردار مولوی :غضب ہیں یہ مرشدان خود بیں ، خدا تیری قوم کو بچائے

1:51 AM nehal sagheer 0 Comments


ابو ارسلان ۔ ممبئی

’’شیخ عبدالمعیدمدنی حفظ اللہ‘‘ کبھی ایک سلفی عالم دین ہوا کرتے تھے ۔ مگر انھیں اپنی یہ حیثیت راس نہ آئی ۔ آجکل وہ آل سعود کی داشتہ ۔ غلط نہ سمجھئے ۔ ہماری مراد یہ ہے کہ آجکل آل سعود کی جو کارستانیاں ہیں اس کے دفاع کی خاطر انھوں نے شیخ عبدالمعید کو رکھ چھوڑا ہے ۔ اب چوں کہ شیخ عبدالمعید یہ کام پیسوں کی خاطر کر رہے ہیں اس لئے ممکن نہیں کہ ڈھنگ سے ہو ۔ایسا لگتا ہے کہ روزنامہ راشٹریہ سہارا کا کچھ حصہ بھی خرید لیا گیا ہے ۔ اور شیخ عبدالمعید مدنی حفظ اللہ اس پر خامہ فرسائی کرتے رہتے ہیں ۔ ہمارا انھیں مشورہ ہے کہ وہ آل سعود کے عشق میں جو چاہے کریں مگر اپنے نام کے ساتھ حفظ اللہ نہ لکھیں ۔ ۱۵ جولائی کے روزنامہ راشٹریہ سہارا میں شیخ کا ایک مضمون ’’سعودی درد ،قطری بے حسی ‘‘ نظر سے گزرا جسمیں انھوں نے آل سعود کی محبت میں تحریکیوں کو پانی پی پی کر کوسا ہے ۔کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ کہ وہ اپنے آقا سے کہتے کہ سارے تحریکیوں کو سعودی عرب سے نکال باہر کریں۔آل سعود کو تو نہیں مگر انھیں بہت درد ہے کہ بہت سارے تحریکی سعودی عرب سے متمتع ہورہے ہیں۔اور یہ درد شیخ کے لئے ناقابل برداشت ہے ۔ جناب سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ سعودی عرب آل سعود کے باپ کا نہیں ہے ۔ اور تحریکی جو کچھ لے رہے ہیں اس سے بہت زیادہ سعودی عرب کو دے رہے ہیں اسلئے شیخ مدنی کتنا بھی سر پٹک لیں تحریکی وہاں سے نکالے نہیں جا سکتے ۔دوسری طرف گذشتہ تین دہائیوں سے حرام خور امریکی عربی زمین پر بیٹھے ہوئے ہیں مگر وہ سب شیخ مدنی کے بھائی بند ہیں اسلئے ان کے خلاف شیخ کی زبان نہیں کھلتی۔یہ بھی ممکن ہے کہ شیخ کی زبان ان کے آقا نے بند کر رکھی ہو ۔ شیخ !آزاد رہنا بھی ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔بڑی قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔پتھر چبانے پڑتے ہیں ۔تن ڈھانکنے کو کپڑے بھی میسر نہیں آتے ۔ شیخ ۔ ذرا ، اپنے آقا سے پوچھو تو ، سرزمین عرب کی یا آل سعود کی حفاظت کے نام پر یہ حرام خور اتنا کھا چکے ہیں کے سعودی معیشت کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے اس کے باوجود کبھی اپنی حفاظت کے لئے پاکستان کو آواز دینی پڑتی ہے کبھی ۴۱ ملکی فوجی اتحاد بنانا پڑتا ہے ۔ امریکہ کو اربوں کھربوں ڈالر اسلحے کی خریداری کے لئے دینا پڑتا ہے ۔ اس کا فائدہ کیا ہے ؟ شیخ جیسے بے شرموں کو اس کا درد نہیں ہو سکتا۔کیونکہ وہ تو آل سعود کے غلام ہیں ۔ ہمیں اس کا درد ہوتا ہے۔کیونکہ ہم ملت اسلامیہ کے فرد ہیں ۔کوئی شاہ ہمارا آقا نہیں ۔ شیخ ! مجاہد مجاہد ہوتا ہے اور بادشاہ بادشاہ ۔ اسامہ بن لادن بھی تو سلفی تھے ۔ مگر آپ کو اس کا درد نہیں ہوگا ۔ آپ تو چونی میں بکنے والے لوگ ہو۔جب صدام حسین نے کویت پر قبضہ کرلیا تھا تو اسامہ نے آپ کے شاہ کو مشورہ دیا تھا کہ آپ امریکہ کو نہ بلائیں ۔ہمارے ساتھی صدام کو کویت سے نکال دیں گے۔مگر موت کے خوف میں مبتلا شاہوں نے اس کی بات ماننا تو دور الٹا اسے جلا وطن کر دیا۔ہمیں یقین ہے کہ شیخ ہماری اس بات کو بڑی ڈھٹائی سے جھٹلادیں گے ۔شیخ!کبھی سعودی عرب مسلم ممالک میں سب سے زیادہ مالدار ہوا کرتا تھا ۔سپر پاور تو دور، وہ آج تک قابل ذکر عسکری طاقت بھی نہ بن سکا ۔کیوں ؟ اور جو ایران ۱۹۸۸ میں فقیر ہو چکا تھا آج سعودی عرب جیسے دو ملکوں کو اکیلا نپٹ سکتاہے۔شیخ!خود بھی چوڑیاں پہن لو اور اپنے آقاؤں کو بھی پہنا دو۔
پاکستان کے مشہور معروف صحافی جناب مسعود انور اپنے ایک حالیہ مضمون سعودی عرب میں بغاوت کے آثار میں لکھتے ہیں کہ محمد بن نائف کو ولیعہدی سے ہٹا کر اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ولیعہد بنانا سعودی عرب کو انارکی میں مبتلا کردے گا ۔وہ اپنے مضمون میں کہتے ہیں کہ سعودی عرب کا حال بھی وہی ہوگا جو حسنی مبارک کا جمال مبارک کو جانشین بنانے سے ، کرنل قذافی کا سیف الاسلام قذافی کوولیعہد بنانے سے عبداللہ صالح کا احمد علی عبداللہ صالح کو جانشین بنانے سے اور حافظ اسد کا بشارالاسد کو جانشین بنانے سے ہوا ۔ سعودی عرب کے بے روزگار نوجوان آجکل ہیش ٹیگ برن یور ڈگری کمپین کے نام سے حکومت کے خلاف مہم چلا رہے ہیں ۔ حکومت اپنی کمائی کے لئے ہر سال زائرین حج و عمرہ پر بوجھ بڑھا رہی ہے مگر بیکار بیٹھی امریکی فوج کو اپنے یہاں سے نکالنے کو تیار نہیں ۔
قطر ایک ننھا منا سا ملک ہے مگر اپنے یہاں ایسا بین الاقوامی ٹی وی چینل رکھتا ہے جو سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کی پول کھولتا رہتا ہے ۔ برسوں سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ وہ بند ہو جائے اور اس کے لئے سام دام دنڈ بھید ، ہر حربہ آزما لیا گیا ۔ مگر الجزیرہ اور قطر کے حکمراں بین الاقوامی دادا گیری کے سامنے اب تک ٹکے ہوئے ہیں ۔ اور دونوں کا یہی وہ کارنامہ ہے جس کی بنا پر آل سعود اور دیگر عرب حکمراں جھنجلاہٹ میں مبتلا ہیں ۔دوسری طرف الجزیرہ بھی ان کی دادا گیری سے خوفزدہ ہوکر چپ بیٹھنا تو الگ رہا وہ مزید ان کی پول کھول رہا ہے ۔ الجزیرہ میں بھی اور دیگر میڈیا میں بھی اب یہ بات آرہی ہے کہ آل سعود اور ان کے چمچے اسرائیل سے محبت کی پینگیں بڑھا رہے ہیں ۔ جلد ہی دنیا دیکھے گی کے اسرائیل سے یہ سب لوگ شیر شکر ہوجائیں گے ۔ یہ بھلا دیا جائے گا ان شاہوں پر فلسطین کا بھی کوئی حق ہے ۔ یہ جب اسرائیل کے غلام بن جائیں گے ، ہمیں یقین ہے کہ تب بھی شیخ عبدالمعید مدنی حفط اللہ ننگ دیں ننگ وطن قسم کے حکمرانوں کی حاشیہ برداری میں ہی تسکین روح قلب کے مزے لوٹیں گے ۔ شاید شیخ کو بھی لگ رہا ہے کہ یہ آل سعود کا وقت آخر ہے جتنا کما لیں بال بچوں کے کام آئے گا ۔

0 comments: