شاہد انصاری معاملہ میں پریس کونسل آف انڈیا حرکت میں

4:01 PM nehal sagheer 0 Comments


کونسل کی ٹیم جلد ہی ممبئی آکر صحافیوں کے ساتھ ہو رہی زیادتی کی تفتیش کریگی

ایک سال کے اندر مہاراشٹر میں صحافیوں پر 65 سے زیادہ معاملات درج ہوئے

ممبئی: اس دور میں صحافت کا پیشہ بہت زیادہ پر خطر ہو گیا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ ہر طرح کے صحافیوں کے لئے خطروں سے بھری راہوں کا سفر یا کانٹوں بھرا تاج ہے ۔ یہ خطرات صرف ان چنندہ صحافیوں کے لئے ہے جو سماج کے لئے کینسر بنے ہوئے افراد یا سسٹم پر قلم اٹھاتے ہیں اپنی آواز بلند کرتے ہیں ۔ تین طرح کے صحافی خاص نشانہ ہوتے ہیں اول بدعنوان سیاست دانوں اور پولس محکمہ کو بے نقاب کرنے والے دوئم مذہب کے نام پر عوام کا استحصال کرنے والے بدعنوان مذہبی مافیا کو بے نقاب کرنے والے اور سوم وہ صحافی جو عوام اور ملک کو انڈر ورلڈ کے خطرات سے آگاہ کرنے کے لئے بے خوف ان کے سیاہ کارنامے عام کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ بدعنوانی کی خبر لکھنے کے بعد شاہد انصاری کے خلاف درج ہوئے جھوٹے معاملات کو لے کر پریس کونسل آف انڈیا نے پورے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے تحقیقات شروع کر دي ہے ۔ جلد ہی پریس کونسل آف انڈیا کی ٹیم معاملے کی تفتیش کے لئے ممبئی آنے والی هے ۔ چونكہ شاہد  انصاری کے معاملے میں صحافی یونین نے شروع ہی سے ناراضگی ظاہر کی ہے جس کے بعد ممبئی پریس کلب نے اس معاملے کو لے کر پریس کونسل آف انڈیا کو مکمل معلومات دی تھي ممبئی پریس کلب کے سابق چیئرمین گربیر سنگھ نے معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ پریس کونسل آف انڈیا نے پورے معاملے کی معلومات مانگی ہے جس کے بعد پریس کلب کے چیئرمین راجیش مسكر کی طرف سے ان کے پورے معاملے کی معلومات اور دستاویز بھیجے جا چکے ہیں ۔ اس معاملے میں پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے پورے معاملے کی چھان بین کی جا رہی ہے جلد ہی پریس کونسل آف انڈیا کے چیئرمین سي كے پرساد (ریٹائرڈ چیف جسٹس سپریم کورٹ) کی ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کے لئے ممبئی آنے والی هے ۔ دوسرا معاملہ مڈڈے کے صحافی وجے یادو کا ہے جس پر تھانے ضلع کے ممبرا پولیس تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ ایک سال کے اندر مہاراشٹر بھر میں صحافیوں پر 65 سے زیادہ معاملے درج ہوئے حیران کر دینے والی بات یہ ہے کہ جن دفعات کے تحت صحافیوں پر دباؤ بنانے کے لئے کیس درج کئے جاتے ہیں وہ کورٹ میں جا کر یا تو مسترد ہو جاتے ہیں یا تو صحافی بے گناہ ثابت ہوتے ہیں لیکن مقدمہ درج کرنے کے بعد جس طرح سے صحافیوں کی حوصلہ شکنی کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اس کی وجہ سے سماج دشمن عناصر کامیاب ہو جاتے ہیں ۔ اس معاملہ کے مد نظر  مراٹھی پتر کار پریشد کی قیادت میں ریاست بھر میں صحافیوں پر ہو رہے مظالم کو روکنے کے لئے صحافیوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے قانون کی مانگ کو لے کر صحافیوں نے 2 اکتوبر کو ریاست گیراحتجاج کیا تھا ۔ اب جلد ہی اسی معاملے کو لے کر ریاست بھر کے صحافی ایک ساتھ اكٹھا ہو کر  تحریک شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں ۔

0 comments: