بھارت ماتا کے فرزند مولوی صاحبان کے نزدیک یہ نعرہ اسلام مخالف نہیں ہے!

9:53 PM nehal sagheer 0 Comments

نور محمد خان ممبئی
nmkhan06@gmail.com

آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھارت ماتا کی جے کا شوشہ چھوڑ کر جہاں ہندوؤں کو متحد ہونے کا اشارہ کیا وہیں مشرکانہ بیان پر ردعمل ظاہر کرنے کے لئے علما کا تانتا لگ گیا ہے الیکٹرانک میڈیا سے لیکر اخبارات کے اول صفحہ پر اپنی تصویر اور بیان پڑھنے کے لئے متنازعہ نعرہ "بھارت ماتا کی جے " کو اسلام کے نزدیک مشرکانہ ثابت کرنے میں لگا ہے تو کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ اسلام کے نزدیک مشرکانہ نہیں ہے اس نعرے سے اسلام کا کوئی لینا دینا نہیں ہے؟ چنانچہ اس موضوع پر ایک مشہور چینل کے پروگرام میں ہونے والی بحث و مباحثہ سے شروع کرتے ہیں 
گزشتہ دنوں نیوز 24 کے چینل پر" سب سے بڑا سوال "کے پروگرام میں اینکر مانک گپتا نے سوال اٹھایا کہ کیا بھارت ماتا کی جے کہنا اسلام کے مخالف ہے یا اس کو مذہبی رنگ دیا جا رہا ہے؟ اس پر پاکستان کے اسلامی اسکالر طاہرَلقادری نے بیان دیا کہ''پوری دنیا میں وطن کو مدر لینڈ کہا جاتا ہے مدر لینڈ کی وضاحت کرتے ہوئے قادری صاحب نے کہا کہ مدر کے معنی ماں لینڈ کے معنی وطن جے کے معنی زندہ آباد تو یہ سو فی صد درست ہے_
اینکر مانک گپتا نے کہا کہ دیش و دنیا کے بڑے بڑے اسلامی اسکالر کا کہنا ہے کہ بھارت ماتا کی جے کہنا اسلام ورودھی نہیں ہے موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ دیش میں یہ نعرہ سب کو سکھانا پڑے گا اس کے جواب میں اسدالدین اویسی نے کہا کہ میری گردن پر چھری رکھ دو میں نہیں کہوں نگا اویسی کو کرارا جواب دیتے ہوئے نام ور شاعر جاوید اختر نے نعرہ لگایا تو یہ اسلام ورودھی کیسے ہو گیا جبکہ پیغمبر محمد کہہ گئے کہ" اسلام سے پہلے وطن سے محبت کرنا چاہیے وہی سچا مسلمان ہے؟ تو عمیر الیاسی صاحب یہ بتائیں کہ یہ نعرہ اسلام ورودھی کیسے ہو سکتا ہے؟ 
آل انڈیا امام آرگنائزیشن کے چیف مولانا عمیر احمد الیاسی نے کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ نعرہ اسلام ورودھی ہے ہی نہیں اور نہ ہوسکتا ہے کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ بھارت ماتا کی جے تو اس میں فرق کیا ہے دوسری بات وہ مذہبی آدمی ہے ہی نہیں وہ سیاسی ہیں میں نے پہلے ہی دن اسے خارج کر دیا تھا حب الوطنی ایمان کا حصہ ہے جو وطن سے محبت نہیں کرتا وہ ایمان سے خارج ہے 
اینکر مانک گپتا نے پرمود کرشنن آچاریہ سے مخاطب ہو کر سوال کیا کہ کیا اس بیان کو مذہبی رنگ دیا جارہا ہے؟آچاریہ پرمود کرشنن نے کہا کہ بھارت ماتا کی جے بولنا اسلام کے خلاف ہوتا تو پارلیمنٹ میں جاوید اختر کیوں کہتے اگر اسلام کے خلاف ہوتا تو اشفاق اللہ کیوں کہتے ملک کی آزادی کے لئے جتنے لوگ شہید ہوئے وہ کیوں کہتے اس کا مطلب ہے کہ اسلام اجازت دیتا ہے کہ بھارت ماتا کی جے کہا جائے کرشنن آچاریہ نے بنیادی باتوں پر غور کرتے ہوئے کہا کہ اویسی صاحب بھی نا سمجھ نہیں ہیں وہ اس کو اس طرح سے لیتے ہیں کہ اسلام ایک اللہ کی عبادت کے لئے کہتا ہے اس کے علاوہ کسی کو سجدہ جائز نہیں ہے اور بھارت ماتا کی جے بولینگے تو یہ اسلام کے خلاف ہوگا پیغمبر اسلام کی حدیث سے یہ بات صاف ہے کہ وطن سے محبت آپ کے ایمان کی علامت ہے ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے جو اسلام ماں کے قدموں کے نیچے جنت بتاتا ہے وہ قطعی یہ نہیں کہے گا کہ بھارت ماتا کی جے بولنا اسلام کے خلاف ہے لیکن وہ اس کا فائدہ لے کر مسلمانوں میں یہ میسج دینا چاہتے ہیں کہ ہم بھارت ماتا کو پیار تو کرتے ہیں لیکن بھارت ماتا کی جے بولنا اسلام کے خلاف ہے جبکہ یہ ایسے لوگ ہیں جو اپنا اسلام لانا چاہتے ہیں  
اینکر مانک گپتا بھارت ماتا (دیوی) کی تصویر بتاتے ہوئے پوچھتے ہیں کہ بھارت ماتا کی جے نہ کہنا یہ بھی ایک وجہ ہو سکتا ہے کہ اسلام میں بت پرستی نہیں ہے؟
منہاج رسول کے رکن مولانا اطہر دہلوی نے کہا کہ میں مختصر باتیں کہونگا بھارت ماتا کی جے اور وندے ماترم میں فرق ہے اگر اویسی صاحب یا وہ لوگ اس پروگرام کو دیکھ رہے ہیں میں بحیثیت مسلمان میرے نزدیک دنیا میں پاک سرزمین ہے تو وہ ہے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ لیکن علامہ اقبال نے کہا کہ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا، اینکر مانک گپتا نے پوچھا کہ بھارت ماتا کی جے اسلام مخالف ہے یا نہیں اس پر مولانا اطہر نے کہا یہ نعرہ کہیں اسلام مخالف نہیں ہے مولانا نے قرآن و حدیث کی دلیل نہ دیتے ہوئے ایک دلیل دی کی اے آر رحمان نے گانا گا کر سب سے کہلوا لیا ماں تجھے سلام امی تجھے سلام حالانکہ غریب نواز فائونڈیشن کے رکن مولانا انصار رضا نے بھی اعتراف کیا کہ بھارت ماتا کی جے اسلام مخالف نہیں ہے بلکہ آر ایس ایس اور اویسی دونوں نورا کشتی کر رہے ہیں اس مباحثہ میں تینوں علماء کرام نے اویسی صاحب کو نشانہ بنایا آچاریہ پرمود کرشنن نے علمائے کرام سے مخاطب ہو کر ایک سوال کیا کہ قرآن و حدیث میں بتائیں کہ کہاں لکھا ہے کہ بھارت ماتا کی جے نہیں کہنا چاہئے بحر حال علما نے آخر میں اعتراف کیا کہ اس نعرے کو اپنے الفاظ میں کہہ سکتے ہیں کسی کو اس پر تکلیف نہیں ہونی چاہیئے لیکن قابلِ غور بات یہ ہے کہ ہمارے علمائے کرام نے مانک گپتا اور آچاریہ کے ایک بات کا بھی جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں نہیں دیا جبکہ مانک گپتا نے کہا کہ پیغمبر حضرت محمد کہہ گئے کہ اسلام سے پہلے وطن سے محبت کرنے والا ہی سچا مسلمان ہوتا ہے! اور بھارت ماتا کے مورتی کی تصویر بھی دکھائی دوسری بات اچاریہ نے کہا کہ قرآن و حدیث میں کہاں لکھا ہے کہ بھارت ماتا کی جے کہنا اسلام کے خلاف ہے؟  چنانچہ ابھی حال ہی میں دارالعلوم دیوبند، جمیعت علماء ہند، جماعت اسلامی ہند اور امام بخاری بھی کود پڑے ہیں دارالعلوم دیوبند نے کہا کہ ہندو عقیدہ کے مطابق ایک دیوی ہے جس کی وہ پوجا کرتے ہیں بھارت ماتا دیوی کو لوگ ہندوستان کی مالک و مختار سمجھتے ہیں بلاشبہ یہ عقیدہ شرکیہ ہے اسلام کے ماننے والے مسلمان کبھی وحدانیت کے کے خلاف سمجھوتہ نہیں کرسکتے بھارت ماتا کی جے کہنے والوں کے نزدیک اس کے مفہوم میں وطن کی پرستش شامل ہے اس لئے کسی مسلمان کے لئے ایسا نعرہ لگانا جائز نہیں ہے جماعت اسلامی کے امیر مولانا سید جلاالدین عمری نے دیو بند کے فتوے کی تائید کی وہیں شاہی امام مولانا سید احمد بخاری ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ جو لوگ مخصوص نعرہ لگانے کی وکالت کر رہے ہیں وہ شرک کے مرتکب ہو رہے ہیں مولانا بخاری نے کہا کہ مذہبی عقیدے کے تعلق سے کوئی بھی بحث ناقابل قبول ہے اور مخصوص نعرے پر حال ہی میں جاری فتوی غیر ضروری اورغیر مناسب ہے مولانا سید ارشد مدنی نے بھی کہہ دیا کہ ہندوستان زندہ باد اور بھارت ماتا کی جے میں کوئی فرق نہیں ہے اس بیان پر بخاری نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ خود کو زیادہ محب وطن اور سیکولر ثابت کرنے کے لئے الٹے سیدھے بیان دے رہے ہیں جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی مسلمان ایسی باتیں پسند کرتا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ علماء کرام مقابلہ جاتی بیانات میں حصہ لے رہے ہیں یا اسلام کے تقدس اور ایمان کی حفاظت کرنے کے لئے بیانات دے رہے ہیں یہ تو ان کی نیت پر ہے بھارت ماتا کے فرزند مولاناوؤں نے دنیا کے سامنے بحیثیت مسلمان ہونے کا مظاہرہ نہیں کیا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے کیونکہ جس عالم کے پاس علم ہے اور وہ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب نہ دے سکے اس پر لعنت بھیجنا ایمان والوں کا فریضہ ہے کیا آپ تیار ہیں؟ 

                                                                                                          9029516236
نور محمد خان ممبئی

nmkhan06@gmail.com

0 comments: