حیدر آباد کی موجودہ گرفتاریاں اور این آئی اے کا رول !
فسادوں کے لمبے سلسلے کے بعد کانگریس کی حکومت نے مسلم نوجوانوں کی فرضی معاملات میں جس گرفتاری کا سلسلہ شروع کیا تھا موجودہ بی جے پی کے چھپن انچیا سینہ والے پی ایم کی کی قیادت میں از سر نو شروع ہو ہے ۔ ابھی حال کے دنوں میں سلسلہ وار کئی معاملات میں حکومت اس کی خفیہ ایجنسیوں اور نام نہاد وطن پرستوں کو اس وقت منھ کی کھانی پڑی جب عدالت کی طرف سے مسلم نوجوانوں کو بری کئے جانے کا سلسلہ شروع ہوا ۔لیکن شاید حکومت ہند اور اس کی خفیہ ایجنسیوں نے بھی یہ طے کرلیا ہے کہ تمہارے نوجوان خواہ عدالت سے بری ہو تے رہیں لیکن ہم بھی اس گنتی کو نئی گرفتاریوں سے پوری کرتے رہیں گے ۔چنانچہ 29 ؍جون کو حید ر آباد میں این آئی اے کی جانب سے بڑے پیمانے پر مسلم نوجوانوں کی گرفتاری بھی اسی کی ایک کڑی ہے ۔اب این آئی اے یا اے ٹی ایس کوانڈین مجاہدین کے فرضی نام کے بعد آئیسس ایک نیا نام مل گیا ہے جس کے نام پر دین دار نوجوانوں کو دبوچا جائے اور پوری مسلم کمیونٹی کو احساس جرم میں مبتلا کردیا جائے ۔حالیہ نوجوانوں کی گرفتاری پر اتر پردیش کی سماجی تنظیم رہائی منچ جس کا دائرہ کارہ رفتہ رفتہ پورے ملک میں پھیل رہا ہے نے اپنے بیان میں کہا کہ سنگھ کے اشاروں پر این آئی اے مسلم نوجوانوں پر دہشت گردی کے فرضی الزامات لگا کر گرفتار کررہی ہے ۔رہائی منچ کا کہنا ہے کہ میڈیا بھی اس میں شامل ہے ۔تازہ خبروں کے مطابق این آئی اے نے گیارہ نوجوانوں میں سے چھ کو رہا کردیا ہے ۔لیکن اس بات کو یقین کے ساتھ نہیں کہا جاسکتا کہ جنہیں چھوڑ دیا گیا ہے ۔انہیں دوبارہ تنگ نہیں کیا جائیگا ۔یہاں تو معاملہ یہ ہے کہ حکومت جن سے کسی وعدے کے مطابق سرینڈر کرواتی ہے اس کو بھی لٹکا دیا جاتا ہے ۔اس کی دو بہت واضح مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں ۔بہر حال عید سے عین ایک ہفتہ قبل این آئی اے کا گرفتاریوں کا یہ ڈرامہ جو کچھ بتاتا ہے اسے مسلمان بہت اچھی طرح سمجھتے ہیں ۔رہائی منچ نے اسے مسلمانوں کو بد نام کرنے کا نیا ڈرامہ قرار دیا ہے ۔
رہائی منچ کے ذریعہ جاری پریس ریلیز میں منچ کے جنرل سکریٹری راجیو یادوکا کہنا ہے کہ ’’کل دیر رات جس طرح حید رآباد میں ایک درجن سے زیادہ مسلم نوجوانوں کوجو آئی ایس کا دہشت گرد بتاکر پکڑا گیا وہ رمضان کے مہینے میں ہندوؤں کو مسلمانوں سے خوفزدہ کرنے کی سیاست کا حصہ ہے ۔کیوں کہ اسی مہینے میں مسلمان اپنی مذہبی پہچان کے ساتھ سب سے زیادہ متحد روپ میں دکھتے ہیں ۔جس کا مقصد مودی حکومت کے خلاف بڑھ رہے عوامی بے چینی کو مسلمانوں کی طرف موڑنا ہے ‘‘۔راجیو یادو کے مطابق ’’این آئی اے دہشت گردی سے نپٹنے کی بجائے دہشت گردی کے نام پر بے گناہوں کو پھنسانے والی ایجنسی کا کردار ادا کررہی ہے ‘‘۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’اس کا مقصد بے گناہ مسلم نوجوانوں کو پھنسانا اور سنگھ پریوار سے جڑے دہشت گردوں کے خلاف ثبوتوں کو مٹانا اور کمزور کرنا اور روہنی سالیان جیسی پبلک پروزیکیوٹرپر دباؤ ڈال کر سنگھی دہشت گردوں کو ضمانت دلوانا رہ گیا ہے ‘‘۔مالیگاؤں میں این آئی اے نے بھگوا دشہت گردوں کو بچانے کے لئے نیا چارگ شیٹ داخل کیا جس میں ان کے خلاف الزامات طے نہیں کئے گئے اس قدم سے ہی این آئی اے نے اپنی معتبریت پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگادیا ہے ۔
ہماری خفیہ ایجنسی کو خفیہ پروگرام بناتے نام نہاد دہشت گردوں کا سراغ مل جاتا ہے کہ وہ کیا پلاننگ کررہے ہیں ۔انہیں بھی پتہ چل جاتا ہے کہ وہ کسے مارنے اور کہاں کہاں دھماکہ ہونے والا ہے ۔لیکن جب دھماکہ ہو جاتا ہے تو ساری خفیہ ایجنسیاں لکیر پیٹتی رہتی ہیں ۔ان کی آگے رہنمائی کرتے ہیں ہمارے میڈیا کے لوگ جنہیں کسی بھی دھماکہ کے فوراً بعد یہ الہام ہو جاتاہے کہ یہ فلاں مسلم نام والی تنظیم نے کیا ہے ۔ہماری خفیہ ایجنسیوں کو ایک بات اور معلوم ہو جاتی ہے کہ کچھ دہشت گرد پاکستان کے بارڈو سے ملک کے اندر دہشت گردانہ کارروائی کے مقصد سے داخل ہو گئے ہیں ۔ان کی تصاویر بھی انہیں مل جاتی ہے لیکن ان کی گرفتاری کبھی نہیں ہوتی ۔اسی طرح ایس ایم مشرف نے اپنی کتاب میں بھی یہ سوال مسلسل اٹھایا اور آج بھی وہ اس سوال کو اٹھاتے ہیں کہ ممبئی پر دہشت گردانہ حملہ سے پہلے تیس سم کارڈ کے بارے میں خفیہ ایجنسیوں کو اطلاع ملی تھی اس کے نمبر بھی انہیں دئیے گئے تھے لیکن اسے ٹریس کرکے بند نہیں کیا گیا ۔پھر سابق سکریٹری کا بیان بھی آیا کہ یہ انسائڈ جاب تھا !لیکن اس پر کسی طرح کی کوئی گفتگو نہیں ہوئی اسے نظر انداز کردیا گیا ۔اسی طرح مشرف کی کتاب کی بنیاد پر بامبے ہائی کورٹ میں مقدمہ بھی ہوا لیکن اس کو بھی نظر انداز کردیا گیا ۔یعنی ایسی کسی بھی بحث خاموش کردی جاتی ہے جس سے کسی مسئلہ کو زیادہ وسیع پیمانے پر سمجھنے میں کامیابی ملتی ہو ۔
اگر رہائی منچ اور اس جیسی دوسری سماجی تنظیمیں اس طرح کی گرفتاری کو ڈرامہ قرار دے رہی ہیں تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ۔آج تک جتنی بھی گرفتاری ہوئی ہیں اے ٹی ایس اور دیگر خفیہ ایجنسیوں نے کی ہیں اس کو وہ عدالت میں ثابت نہیں کرپائے ہیں ۔ساری گرفتاریاں محض فرضی معاملات میں ہوئی ہیں ۔حد تواس وقت ہو گئی جب اجمیر درگاہ ،مکہ مسجد اور مالیگاؤں قبرستان کے دھماکوں کو بھی مسلم نوجوانوں سے وابستہ کردیا گیا ۔دو سال قبل اکشر دھام مندر حملہ سے سارے لوگ بری کئے گئے ۔آخر اس حملہ کو کسی نے انجام تو دیا ہی ہوگا ۔لیکن ہماری خفیہ ایجنسیاں اس کے اصل مجرمین کو گرفتار کرنے میں ناکام ہیں ۔اب مالیگاؤں کے اصل مجرمین کو رہا کرنے کی ساری منصوبہ بند کوشش کی جارہی ہیں ۔حالانکہ نچلی عدالت سے سادھوی پرگیہ کی ضمانت کی عرضی خارج ہو گئی ہے لیکن اس بات کی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ اعلیٰ عدالتوں سے اسے ضمانت نہ ملے ۔
بہر حال موجودہ گرفتاریاں بھی محض مسلم نوجوانوں کو پھانسنے کی منصوبہ سازش کا ہی ایک حصہ ہے ۔رہا ئی منچ نے جس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ مودی حکومت عوامی بے چینی کا رخ بدلنے کے لئے یہ سب کچھ کرارہی ہے محض ایک الزام نہیں ہے ،جسے عام طور پر حزب مخالف یا مخالف نظریاتی گروہ ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں ۔این آئی اے نے نوجوانوں کو گرفتار کرکے جن چیزوں کی لسٹ میڈیا میں دی ہے وہ عام سی چیزیں ہیں ۔لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر سے متعلق مختلف اشیاء دستیاب ہونا عام سی بات ہے ۔لیکن جیسا کہ پہلے بھی ایسا ہوا ہے کہ ان اشیاء سے خفیہ ایجنسیاں بعد میں چھیڑ چھاڑ کرکے اس میں قابل گرفت چیزیں شامل کردیتے ہیں ۔یا کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ کی ہارڈ ڈسک میں قابل گرفت مواد لوڈ کرلیتے ہیں اور اس کا الزام ملزمین پر عائد کردیتے ہیں ۔لیکن چونکہ جھوٹ تو جھوٹ ہی ہوتا ہے سو عدالت میں جرح کے دوران ان کا جھوٹ ٹک نہیں پاتا اور معصوم نوجوانوں کی زندگی کے قیمتی ایام برباد ہونے کے بعد پانچ سے تئیس سال کی مدت کے بعد انہیں باعزت بری کردیا جاتا ہے ۔ابھی تازہ تازہ تھانے میں ایک لوٹ کی واردات ہوئی ملزمین گرفتار ہوگئے اور لوٹی گئی رقم برآمد بھی کر لی گئی ۔برآمد شدہ رقوم اورگرفتار افراد کے ساتھ پولس کے آئی جی مہاراشٹر اور تھانے پولس کمشنر نے پریس کانفرنس میں تفصیلات پیش کیں ۔دہشت گردی کے معاملات میں بھی گرفتاریوں کے بعد ان سے برآمد اشیاء پریس کانفرنس میں کیوں نہیں پیش کی جاتیں تاکہ پولس یا خفیہ ایجنسیوں پر کوئی انگشت نمائی نہ کرسکے ؟
رہائی منچ نے آئی بی این سیوین پر ایک خبر کا حوالہ دیا کہ گرفتاری سے قبل لکھنوء کے اسکولوں میں پشاور اسکول جیسا سانحہ ہو سکتا ہے ۔لیکن یہ خبر کسی دوسرے نیوز چینل یا اخبارات میں کہیں نہیں تھی ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ خفیہ ایجنسیاں حکومت کے اشارے پر اس طرح کی خبریں نشر کرواتی ہیں اور پھر اس کی بنیاد پر کچھ نوجوانوں کو ملک کے کسی کونے سے دہشت گردی کے نام پر اٹھا لیا جاتا ہے ۔راجیو یادو کہتے ہیں اپنے گھٹیا اور خطرناک عزائم کی تکمیل کے لئے سنگھ ،این آئی اے کی سازش سے کوئی دہشت گردانہ حملہ بھی ہو سکتا ہے اس کے بھی امکان سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ آخر مودی حکومت کو جنہیں این ایس جی میں ناکامی کے بعد جو سبکی ہو ئی ہے اس سے نجات دلانے کا اس سے اچھا اور کون سا طریقہ ہے کہ کچھ مسلم نوجوانوں کو قربانی کا بکرا بنایا جائے اور مسلمانوں کو احساس جرم میں ہمیشہ مبتلا رکھا جائے ۔انہیں اس احساس سے کبھی نکلنے ہی نہ دیا جائے بس این آئی اے کی موجودہ کارروائی کا یہی سبق ہے جو مسلمانوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ساتھ ہی یہ بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا اکیلے صرف جمعیتہ العلماء ہی سارے بوجھ اٹھائے گی ۔کچھ اور مسلم تنظیموں کو آگے آنا چاہئے یاکم از کم جمعیتہ العلماء سے اظہار یکجہتی کرنا چاہئے ۔جس سے حکومت کو یہ پیغام جائے کہ تم مسلم نوجوانوں کے مقدمات لڑنے والی جمعیتہ العلماء کو تنہا نہ سمجھو ہم سب اس کے ساتھ ہیں ۔
0 comments: