جہنم کو بھر دیں گے صحافی ہمارے

11:37 AM nehal sagheer 0 Comments


اردو اخبارات کی دنیا میں ایک اخبار ہے جس کا نام سیرت ہے یہ اپنے نام کی طرح سچا اور کھرا ہے رپورٹ کے مطابق اس کو اس کے مشن سے ہٹانے کے لئے ہر طرح کے حربے اپنائے گئے لیکن اس نے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کردیا چنانچہ اب لوگوں نے اس کی راہوں میں تقریبا آنے خود کو معذور ثابت کردیا ہے ۔ حالیہ دنوں میں ایک نوجوان صحافی شاہد انصاری کے خلاف ایک مذہبی ٹھیکیدار کے مریدوں کی جانب سے جب ناجائز طور پر اسے دبانے اور سچ لکھنے سے باز رکھنے کے لئے جگہ بجگہ سے ایف آئی آر درج کروائی گئی تو سیرت نے دیگر اردو اخبارات کے بر خلاف کھل کر شاہد انصاری کی حمایت کی زیر نظر رپورٹ اسے ثابت کرنے کے لئے کافی ہے 

سیرت کا مشن حقائق کو دنیا کے سامنے لانے کا ہے ۔الحمد اللہ سیرت نے اس سلسلے میں آج تک کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ۔سچ
 کو سچ لکھا اور اس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا بھی پڑا ۔لیکن جو لوگ سچائی کی راہوں کے مسافر ہو تے ہیں انہیں اللہ کے علاوہ کسی کا ڈر نہیں ہوتا ۔وہ زمانے کی پرواہ نہیں کرتے ۔ابھی جو کچھ شاہد انصاری کے ساتھ ہو رہا ہے وہی سب کچھ سیرت نے بھی جھیلا ہے ۔ تقریبا دو سال قبل ہفتہ روزہ سیرت کے مالک ،پرینٹر پبلشراور مدیرمعین الدین اجمیری پر دو ایسی خبریں جو ہندی اخباروں میں شائع ہو چکی تھیں محض سیرت میں اس کو شائع کرنے پر ہتک عزت اور توہین اہل بیت کا مقدمہ درج کیا گیا ۔معین الدین اجمیری پر تین مختلف جگہوں سے ایف آئی بھی آر درج ہوئے ۔ گرفتاری سے بچنے کے لئے زمین دوز ہونا پڑا لیکن بالآخر ہائی کورٹ سے انہیں ضمانت ملی جس کے بعد وہ منظر عام پر آئے اور کئی مہینوں یا تقریبا ایک سال کی جد و جہد کے بعد پھر سے سیرت اپنے اسی رنگ و ڈھنگ کے ساتھ قارئین کے سامنے اپنی آرا پیش کرنے میں قائدانہ رول ادا کررہا ہے ۔بلا شبہ سیرت نے ممبئی میں اردو اخبارات کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا اور آج بھی وہ ادا کررہا ہے اور اللہ کی مرضی ہوئی تو وہ انہی راہوں پر چلتا رہے گا ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیرت کے بند ہونے کے بعد کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ فلاں صاحب کی کرامت ہے لیکن مسلسل جد و جہد اور اللہ کی بے پایاں رحمت نے اس کرامت کو بے اثر کردیا اور آج سیرت آپ کے سامنے سچائی پیش کرنے کے لئے اسی کھڑا ہے ۔
شاہد انصاری کا صرف ایک گنہہ ہے اور وہ ہے کہ اس نے مذہب کے نام پر دوکانداری کرنے والے ہمارے مذہبی مافیا کی چوری کو بے نقاب کرنے کی جسارت کی اور جسارت کسی ڈرگس مافیا یا غنڈوں کے یہاں تو قابل معافی ہو سکتا ہے لیکن مذہبی مافیا کے یہاں اس کے لئے کوئی معافی نہیں ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جمہوریت میں ووٹوں کی اہمیت ہے اور یہ مذہبی مافیا سیاست دانوں کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہے کہ اس کے پاس کثیر تعداد میں ووٹوں کا ذخیرہ ہے ۔سیاست داں یہ سمجھتے ہیں کہ مذہبی مافیا قوم کے رہبر ہیں اور مسلم عوام ان کے ساتھ ہے جبکہ بے چارے پولس والے یہ سمجھتے ہیں کہ سیاست داں ان کے مرید ہیں اور وہ بے چارے دباؤ اور خوف کی وجہ سے ان کی ذرا سی چھینک پر بھی ایف آئی آر درج کرلیتے ہیں ۔یہی سبب ہے کہ ہمارے معاشرے کے ایک جاہل طبقہ میں مذہبی مافیا کافی مضبوط ہو گیا ہے ۔ایک اہم سوال یہ ہے کہ اس مافیا کو مضبوط کرنے میں اہم کردار کس کا ہے ؟اس کے لئے جواب یہ ہے کہ اس مذہبی مافیا کو کھڑا کرنے اور اسے مضبوط کرنے اسے قوم پر مسلط کرنے کے لئے صرف اور صرف اردو کے وہ اخبارات ذمہ دار ہیں جو رات دن قوم کے غم میں گھلے جاتے ہیں ۔یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ قوم پرست مسلم اخبارات کارپوریٹ میڈیا کو گالیا ں دیتے ہیں جبکہ ان کارپوریٹ اخبار نے اردو صحافت کی لاج رکھ لی ورنہ اردو اخبارات نے دلالی کے علاوہ بھی کچھ کیا ہے ؟
سیرت کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ کوئی اخبارات کیا شائع کرتا ہے اور کیا نہیں کرتا لیکن ہمیں بحیثیت صحافی ہمارا مشن یاد رکھنا چاہئے کہ ہمیں پوری ایمانداری سے حقائق کو عوام کے سامنے پیش کرنا چاہئے ۔شاہد انصاری کے معاملہ میں بھی اسی صحافتی دیانت داری کا خیال رکھا جانا چاہئے تھا کہ اگر ایک فریق نے کسی صحافی کے خلاف کسی خبر کو جھوٹی خبر قرار دے کر اس کے خلاف سیاسی دباؤ ڈلواکر ایف آئی آر درج کروادیا اور اس کو کسی اردو اخبارات کے نمائندہ نے خالص مریدین و متوسلین کی زبان میں لمبے چوڑے القاب کے ساتھ رپورٹ تیار کی تو کم از کم شاہد کا موقف بھی پوچھ لیا ہوتا نیز اس میں جس متنازعہ اراضی کا معاملہ ہے اس کے ذمہ دار وں کی بھی رائے لے لی ہوتی تو آج اردو اخبارات کو اس سبکی کا احساس نہیں ہوتا اور وہ دیگر میڈیا کے سامنے اپنا سر جھکا ہوا محسوس نہیں کرتے ۔اردو میڈیا جو اپنی ابتدائی دور سے ہی حق گوئی اور حق شناسی کے لئے مشہور ہے کو آج چند اردو اخبارات کی غیر ذمہ دارانہ حرکتوں سے جو نقصان پہنچا ہے وہ ناقابل تلافی ہے ۔یہ اردو صحافت کے اقدار کا زوال ہے۔اس وقت اتنا ہی کافی ہے ۔آئندہ ہفتہ آپ کی خدمت میں آپ کے مطالعہ کے لئے پیش کئے جائیں گے مسلمانوں میں مذہبی مافیا کے مکمل خد وخال،شاہد انصاری کے رپورٹ کی حقیقت ،زمینی خرد برد کا ذمہ دار کون؟تب تک انتظار کریں اور موجودہ اردو صحافت اور ان کے صحافیوں کے لئے مولانا حالی کی مسدس سے کچھ تبدیلی کے ساتھ چھ مصرعے پیش ہیں ۔اس کے لئے ہم اردو کے صحافیوں ادیبوں اور شاعروں کے معذرت خواہ ہیں ۔
جھوٹی رپورٹ لکھنے کی گر کچھ سزا ہے ۔ عبث جھوٹ بکنا اگر ناروا ہے 
تو وہ محکمہ جس کا قاضی خدا ہے ۔ مقر جہاں نیک و بد کی سزا ہے 
گنہگار چھوٹ جائیں گے سارے ۔ جہنم کو بھر دیں گے یہ صحافی ہمارے 

0 comments: