News

سیکولر کانگریس رائے گڑھ میں شیو سینا کے ساتھ انتخابی میدان میں

10:51 PM nehal sagheer 0 Comments




اکبرالدین اویسی نے ممبرا میں مجمع عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان دھوکے بازوں سے ہوشیار ہو جائو جنہوں نے تمہیں ترقی سے کوسوں دور کردیا ہے

ممبئی :مجلس اتحاد المسلمین کے تلنگانہ اسمبلی کے فلور لیڈر اور ایم ایل اے اکبر الدین اویسی کئی ہفتوں سے مہاراشٹر میں انتخابی تشہیر کیلئے خیمہ زن ہیں ۔آج انہوں نے ممبرا میں ایک عوامی اجلاس سے خطاب فرمایا ۔جہاں پر جوش نوجوانوں کا ہجوم ان کی تقریر سننے کیلئے بھاری تعداد میں جمع تھا۔یہاں انہوں نے ممبرا کے مسائل کے تعلق سے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ کے حوالے سے شائع شدہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ممبرا کے پچاس فیصد لوگوں کے پاس راشن کارڈ نہیں ۔چوالیس فیصد لوگ تعلیم کو جاری نہیں رکھ سکتے ۔ممبرا کے لوگوں کے پاس صرف چار فیصد ہی سرکاری نوکری ہے ۔ پینتالیس فیصد لوگوں نے بیماری کے علاج کیلئے قرض لیا ۔بینک کوسہ اور ممبرا کے لوگوں کو قرض نہیں دیتے کیونکہ ان علاقوں کو بلیک لسٹیڈ کیا گیا ہے ۔ممبرا اور کوسہ کے لوگوں کا بینک اکائونٹ نہیں کھولا جاتا ۔انہوں نے اس رپورٹ کو پیش کرتے ہوئے کہاہم کہتے ہیں بلیک لسٹیڈ بے ایمان اور بلیک میلر ایم ایل اے کو کیا جانا چاہئے۔انہوں نے ممبرا کے صحت کے بارے میں کہا ہیلتھ سینٹر صرف دو ہیں جبکہ چھ لاکھ کی آبادی ہے ۔ یہاں ٹی بی کے مریضوں کی تعداد زیادہ ۔پانی کی زیادہ قیمت پر سپلائی ہوتی ہے۔پانی مافیا سرگرم ہے جو ساٹھ روپئے گیلن پانی دیتا ہے ۔رپورٹ کے مطابق ممبرا اور کوسہ کی پہچان گندگی بن گئی  ہے ۔اب تک ان لوگوں نے کیا کیا جو آج ممبرا کی یہ حالت ہو گئی ۔انہوں نے کہا کہ اپنی اسی ناکامی پر پردہ ڈالنے کیلئے  الزام مجلس پر ڈالتے ہیں تاکہ عوام کو گمراہ کیا جاسکے ۔اکبرالدین اویسی نے واضح کیا کہ مجلس یہاں بانٹنے نہیں بلکہ حقوق کی بازیابی کیلئے آئی ہے ۔ہم ہندو مسلمان سکھ سب کے حقوق اور ترقی کی باتیں کرتے ہیں ۔انہوں نے ممبرا کی بد حالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اکیاسی فیصد مسلمان اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کرسکتے ۔انہوں عوامی سیلاب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس آپ کو ایک مرکز سیاسی پر جمع کرنے کیلئے آئی ہے تو وہ نوجوانوں کو تعلیمیافتہ بنانے کا پیغام بھی لے کر آئی ہے ۔اس کیلئے آپ کی نمائندگی ہر جگہ ہونی ضروری ہے خواہ وہ شہری بلدیہ ہو یا گائوں کی پنچایت ہو یا ریاستی اسمبلی یا پارلیمنٹ ۔ہر جگہ آپ کی نمائندگی ضروری ہے ۔مجلس کوئی نیا فارمولہ لے کر نہیں آئی ہے وہ اپنے تلنگانہ حیدر آباد اور آندھرا پردیش کی کامیاب سیاسی نمائندگی کی تاریخ اور کامیاب قیادت کو لے کر آئی ہے ۔ مہارشٹر میں مسلمانوں کے ریزرویشن کیلئے ہم بھرپور جد و جہد کریں گے اس کیلئے آپ کے ساتھ کی ضرورت ہے ۔منظم ہو جائیں متحد ہوجائیں اسی کے بل پر ہم کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ہماری نیت ملت کا اتحاد اور اس کی ترقی ہے ۔اس میں آپ کی شمولیت اور جد و جہد کو کامیابی سے ہمکنار کرسکتے ہیں۔معصوم مسلمان کو مجلس سے امیدیں ہیں ۔بیماری کے باوجود ایک ماہ سے مہاراشٹر میں آپ کے درد اور تکلیف کو محسوس کرتے ہوئے یہاں آپ کو بیدار کرنے آیاہوں ۔مجلس مخلصین کی جماعت ہے بہادروں کی جماعت ہے ۔یہ بے ایمانوں چوروں اور دھوکے بازوں کی جماعت نہیںہے ۔ہم اس وقت تک آتے رہیں گے جب تک مسلمانوںکا سیاسی شعور بیدار نہیں کردیتے ۔ہم آپ کو منظم کرکے ہی دم لیں گے ۔ایک عزم ایک ارادے کو لے آئے ہیں یہ ہے آپ کے حقوق کی بازیابی کا عزم ۔انہوں نے مجمع سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ،اٹھو اور ایمان کی آواز سنو ۔اب بھی نہیں اٹھیں گے تو کب اٹھیں گے ستر ہزار فسادات کے بعد بھی ہم نہیں جاگیں گے تو کب بیدار ہوں گے ۔انہوں نے حسب سابق کانگریس اور دوسری سیکولر سیاسی جماعتوں کو زبردست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا بابری مسجد کی شہادت پر کانگریس خاموش تماشائی بنی رہی ۔انہوں نے نام نہاد دیش بھکتوں کے تعلق سے کہا کہ بابری مسجد کو شہید کرنے والے دیش دروہی نہیں ہیں انہوں نے سپریم کورٹ پارلیمنٹ اور عوام کو دھوکہ دیا ۔کیا یہ ملک سے غداری نہیں ہے ؟ہم نے جبر اور ظلم کے سائے  میں بھی ہندوستان زندہ آباد کا نعرہ بلند کیا ہے۔انہوں حب الوطنی کے تعلق سے مسلمانوں کے موقف کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہندوستان پیارا تھا ہے اور رہے گا ۔اکبر الدین اویسی نے مخالفین کے اس الزام کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذہب کے نام سے ووٹ نہیں مانگتے بلکہ مذہب کے نام پر برتے گئے امتیاز کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ۔یہ حق مجھے دستور ہند نے دیا ہے ۔نریندر مودی پر روایتی انداز میں تنقید کرتے ہوئے کہا کچھ لوگوں کو دماغی بیماری ہوتی ہے کہ جب تک وہ کسی کو پریشان اور مرتا ہوا نہیں دیکھیں تب تک انہیں سکون نہیں ملتا ۔ان کا اشارہ ملک میں کرنسی کی منسوخی سے پیدا شدہ صورتحال اور اس سے انسانی جانوں کے ضیاع کی طرف تھا۔انہوں نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ نے بی جے پی اور شیو سینا کے خوف سے جن سیکولر پارٹی کو ووٹ دیا تھا آج وہ بی جے پی کو مہاراشٹر اسمبلی میں تائید کرنے کو تیار ہیں ۔لیکن اب ان کے بیان میں فرق آگیا ہے پہلے کہتے تھے کہ بی جے پی کی حمایت کریں گے لیکن اب کہتے ہیں کہ بی جے پی سے ہاتھ نہیں ملائیں گے۔اکبر الدین اویسی نے الزام لگایا کہ کانگریس شیو سینا سے قریب ہونے کی تیاری کررہی ہے ۔اس کے ثبوت کے طور پر انہوں نےسامنا میں کانگریس کے قصیدے کو پیش کیا  ۔دوسری جانب رائے گڑھ میں شہری انتظامیہ کے انتخاب میں کانگریس شیو سینا کے ساتھ الیکشن لڑرہی ہے ۔ہم پر الزام کہ ہم سیکولر ووٹ کی تقسیم کررہے ہیں ہم بی جے پی کے ایجنٹ ہیں ۔لیکن کیا کانگریس کیلئے شیو سینا سیکولر ہو گئی اور کیا این سی پی کیلئے بی جے پی سیکولر ہے؟سیاست تبدیل ہو رہی ہے اب فرقہ وارانہ سیاست ہو رہی ہے ۔ملک آگے جارہا ہے لیکن آج یہ ملک خواب دیکھ رہا ہے کہ ہم سوپر پاور بنیں گے تو آج میں اس ملک کے سربراہوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ اسوقت ملک ترقی نہیں کرسکتا جب تک ملک کے ہر طبقہ کی نمائندگی نہیں ہو گیانہوں نے بطور تمثیل کہاکہ جب تک اکبر الدین کی نمائندگی نہیں ہو گی ۔ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو تعلیم سیاست اور ترقی سے دور رکھ کر ملک کو سوپر پاور نہیں بنایا جا سکتا ۔ہم دوسرے درجہ کے شہری نہیں ہیں ۔جتنا نریندر مودی کا اس ملک پر استحقاق ہے اتنا ہی مسلمان اس کا حق رکھتا ہے ۔ماتھے پر تلک لگانے والا دیش بھکت اور سر پر ٹوپی اور چہرے پر داڑھی والا ملک کا غدار کیوں ؟

0 comments: