News
مجلس کامیابی کی صورت میں مدن پورہ میں اردو بھون تعمیر کرائے گی :اکبر الدین اویسی
جو لوگ مجلس پر تنقید کرتے ہیں کہ کیا کام کیا تو ہم انہیں بتادیں کہ تلنگانہ کی 44 لاکھ کی مسلم آبادی کیلئے ایک ہزار کروڑ کا بجٹ ہے جبکہ مہاراشٹر میں سوا کروڑ کی آبادی کیلئے صرف 280 کروڑ
ممبئی : اگر مجلس کامیاب ہو گی تو ہم مدن پورہ میں اردو بھون بنائیں گے ۔یہ باتیں آج اکبر الدین اویسی نے مدنپورہ سانکلی اسٹریٹ میں ایک پر ہجوم عوام اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ممبئی نے میونسپل الیکشن کیلئے اپنے 62 امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے ۔اس کا نعرہ ترقی اور یکساں مواقع ہے ۔مجلس کا الزام ہے کہ آج تک جن لوگوں کو اب تک مسلمانوں نے بلدیہ ممبئی عظمیٰ میں بھیجے انہوں نے کام نہیں کیا ۔اس کے اثرات مسلم محلوں میں جگہ بجگہ دیکھنے کو مل جاتے ہیں ۔انتخابی عمل کے شروعات سے 2 ؍فروری سے 18 ؍فروری تک اکبر الدین اویسی تشہیری میٹنگ اور تقاریر کیلئے ہیں ۔آج بائیکلہ کی سانکلی اسٹریٹ چوک پر ایک میٹنگ میں انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اللہ ممبئی الیکشن میں ایک اور تاریخ ساز فتح سے ہمکنار کرے گا ۔مجلس عملی میدان میں کام کرتی ہے اور اسی سے اس کی پہچان ہے اسی پہچان سے ہم آگے بڑھے ہیں ۔ مجلس حق و انصاف کیلئے آواز اٹھاتی ہے ۔ہم آپ کی ترجمانی کرتے ہوئے آپ کے مسائل کے حل کیلئے کوشش کرتے ہیں ۔سیکولر جماعتیں سیکولر زم کے نام پر ووٹ تو لیتی ہیں لیکن وہ ہمارے لئے کوئی کام نہیں کرتے ۔ستربرسوں میں آزادی کے بعد اگر کوئی متاثر ہوا ہے تو وہ آپ اور ہم ہیں ۔ناانصافی اگر ہوئی تو ہمارے ساتھ ہوئی ۔ترقی کی راہوں میں کوئی پچھڑا ہے تو وہ مسلمان ہیں ۔ستر برسوں کہی احساس محرومی نے ہمیں ایسا بنادیا کہ ہم اپنا حق بھی نہیں مانگنا چاہتے ۔ہم صرف اور صرف آپ کے حقوق کیلئے کھڑا ہوں ۔ہم مذہب کی سیاست کسی کے خلاف نفرت پھیلانے کیلئے نہیں کھڑے ہوئے ہیں بلکہ مذہب کے نام پر ہم سے جو تعصب برتا گیا اور ہمیں ہر میدان میں پسماندہ بنانے کی کوشش ہوئی ہم اس کی لڑائی لڑنے کیلئے آئے ہیں ۔اس کی سب سے بڑی وجہ ہماری صفوں میں اتحاد کی کمی رہی ۔ہم مسلک ،عقائد اور جماعتوں کے نام پر بٹ گئے ۔اس سے ہماری طاقت کم ہوئی ہم کمزور ہوئے ۔ہم کمزور اور اقلیت میں ضرور ہیں لیکن اصل چیز حوصلہ ہے اگر حوصلہ ہو تو ہم سب کچھ حاصل کرسکتے ہیں ۔میں آپ کے درمیان اتحاد کا پیغام لے کر آیا ہوں ۔اکبر الدین اویسی نے ووٹنگ کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا نریندر مودی سترہ کروڑ ووٹ لے کر اگر نریندر مودی وزیر اعظم بن سکتے ہیں تو ہم پچیس کروڑ کی آبادی رکھتے ہوئے اتنے غیر اہم کیوں ہیں ؟اس کی وجہ صرف اور صرف ہمارا انتشار ہے ۔اسی سبب ہم بے آواز ہو گئے ۔ہماری آواز اٹھانے والے لوگ پارلیمنٹ میں نہیں پہنچ پاتے ہیں ۔مہاراشٹر سے ایک بھی ممبر آف پارلیمنٹ پہنچ پایا جس کی وجہ ہمارا انتشار ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم بھی ٹھیک نہیں تو ہمیں بھی مسترد کرو لیکن ملت کے اتحاد کو مقدم رکھو اہمیت کسی شخصیت کی نہیں اہمیت ملت کو دو ۔انہوں نے نوجوانوں کو متنبہ کیا کہ وہ جوش کے بجائے ہوش سے کام لیں اور اس بات کی کوشش کریں کہ ان کی آواز ایوان اقتدار میں کیسے پہنچے ۔ہمارے نمائندے وہاں ہوں گے تو وہ آپ کیلئے آواز اٹھائیں گے ۔اسے ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے ۔اگر ایوان میں ہمارے نمائندے نہیں ہوں گے تو وہاں قوانین ہماری بربادی کے بنیں گے ۔جو لوگ سوال کرتے ہیں کہ مجلس نے کیا کیا ہے ۔ان کی جانکاری کیلئے کہہ رہا ہوں کہ ہندوستان میں سب سے پہلے اقلیتی وزارت اور اقلیتی کمیشن کا انعقاد سب سے پہلے آندھرا پردیش میں ہوا ۔اس کے علاوہ آندھرا سے الگ ہو کر تلنگانہ بنا وہاں مسلمانوں کو ریزرویشن ملا اس لئے کہ ہم نے اس کے لئے کوششیں کیں ۔مہاراشٹر میں بھی اگر ہماری قیادت اور ہماری سیاسی قوت ہوتی تو ہمارے سامنے کانگریس این سی پی کی حکومت جھکنے کو مجبور ہوتی ۔280 کروڑ کے اقلیتی بجٹ میں صرف 80 کروڑ خرچ ہوا ۔تعلیم اور معیشت دونوں محاذوں پر مہاراشٹر میں مسلمانوں کی حالت ابتر ہے ۔ہماری آبادی تقریبا 13 فیصد اور جیلوں میں ہماری تعداد 27 فیصد یہ ہے مہاراشٹر حکومت کے سیکولر کانگریس این سی پی کانریس کی اقلیت نوازی کی حقیقت ہے ۔ہم سے کہا جاتا ہے کہ مجلس نے کیا کیا تو ہم بتاتے ہیں کہ ہم جس ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھتے ہیں وہاں کا اقلیتی بجٹ ایک ہزار دو سو کروڑ کا بجٹ ہے جبکہ آبادی صرف 44 لاکھ ہے ۔انہوں نے حالیہ نیٹ امتحان میں اردو کے تعلق سے کہا کہ ہماری کوششوں سے ہماری ریاست میں اردو میں امتحان ہوتا ہے ۔
وارث پٹھان نے اپنے کام کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجلس کے ایم ایل اے کی حیثیت سے ہم نے غریبوں کی رہائش گاہوں پرانی بلڈنگوں جس کی مرمت کا کام ایک عرصہ سے نہیں ہوا تھا ۔ہم نے اس کا کام کرانے کی شروعات کی ۔انہوں نے کہا کہ دارو خانہ میں چودہ سو جھوپڑوں کو قانونی منظوری دی جائے گی ۔انہوں نے الزام لگایا کہ ان علاقوں سے جب کوئی شخص مقامی کارپوریٹروں کے پاس کسی کام سے جاتا تو انہیں کہا جاتا ہے کہ جاؤ مجلس کو ووٹ دیا تھا انہی سے کام کراؤ ۔اس لئے میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ مجلس کے کارپوریٹر میونسپل میں بھیجیں تاکہ آپ کو طعنہ دینے کے بجائے آپ کے کام کرنے کو وہ اپنے لئے فخر محسوس کرے ۔انہوں نے ابو عاصم آپ نے نے اب تک کیا کیا ۔انہوں نے فرحان اعظمی کے ایک قابل اعتراض بیان کی مذمت کی اور کہا کہ اب عوام آپ کو بتائیں گے کہ ان کی طاقت کیا ہوتی ہے ۔کیوں کہ اب ان علاقوں کو متبادل سیاسی پارٹی مل گئی ہے ۔وہ متبادل ہے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ۔انہوں نے اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اپنا ووٹ منتشر نہ ہونے دیں اگر ہمارے کارپوریٹر آگئے تو ہمیں یقین ہے کہ اب ممبئی بدلے گا ۔ہمیں کرسی کا شوق نہیں ہے کام کرنے آئے ہیں کام کرکے دکھائیں گے ۔مجلس میں شامل ہونے والے راعین نے کہا کہ چونکہ اب تک کانگریس نے مسلمانوں کی ترقی کیجانب دھیان نہیں دیا اس لئے میں نے کانگریس چھوڑ کر مجلس کا دامن تھاما ہے ۔کیوں کہ میں نے محسوس کیا کہ مجلس حقیقی معنوں میں ترقی کے کام کرنے میں یقین رکھتی ہے ہم نے حیدر آباد میں جاکر ان کے کام دیکھے ہیں ۔
0 comments: