featured

نجیب کہاں ہے ؟

9:44 PM nehal sagheer 0 Comments


نہال صغیر
نجیب کہاں ہے ؟یہ سوال مرکزی حکومت کے حلق کی ہڈی بن چکا ہے ۔ہر چند کہ حکومت کی موجودہ حکمت عملی ایک چپ ہزار پریشانیوں سے بچائو والی ہے ۔لیکن یہ عام انسانوں کیلئے ہے کسی سربراہ مملکت یا حکومت کیلئے نہیں ۔اسے تو جواب دینا ہی ہوگا خواہ وہ پارلیمنٹ میں دے یا باہر عوام کے سامنے ۔تعجب کی بات یہ ہے کہ ہماری پولس اور خفیہ ایجنسیوں کو بے گناہ نوجوان دہشت گرد کی صورت میں مل جاتے ہیں۔کوئی کسی ریاستی سربراہ کو مارنے کا خیال دل میں لاتا ہے اور انہیں خبر ہو جاتی ہے اور وہ اس کا قتل کرکے بہادری کے تمغے سینوں پر سجالیتے ہیں ۔لیکن دو ماہ سے زیادہ ہو گیا یہ نجیب کو نہیں ڈھونڈ پائے ہیں ۔ اب اپنی خجالت اور شرمندگی مٹانے کیلئے دہلی پولس نجیب کے اہل خانہ پر الزام دھر رہی ہے کہ ان لوگوں نے ہی نجیب کو کہیں چھپا رکھا ہے ۔ہمیں جگہ بجگہ نجیب کے والدہ کی تڑپتی اور سسکتی اپنی آنکھوں میں مایوسی اور بے بسی کی تصویر لئے نظر آجاتی ہیں ۔ان کو دیکھ کر میں نے اکثر احتجاجی جلوسوں میں لوگوں کو اپنی آہوں اور سسکیوں پر قابو پاتے دیکھا ہے ۔بھلا کوئی ماں کیوں کہ اپنی ہی جوان اولاد کو چھپا کر ملک بھر میں اس کی گمشدگی کی تشہیر کرتی پھرے گی ؟لیکن جن کو انسانیت چھو کر بھی نہیں گئی وہ اس طرح کے الزامات عائد کریں تو اس پر تعجب کا اظہار بھی نہیں کیا جاسکتا ہے ۔دہلی پولس اور اس کا اسپیشل سیل بھی انہی میں سے ہے جنہیں انسانیت سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔یہی وہ پولس فورس ہے جس نے درجن بھر سے زائد مقدموں میں مسلم نوجوانوں کو بے گناہ پھنسایا جو بعد میں عدالت سے با عزت بری ہوئے ۔جامعہ سالیڈریٹی فورم نے ان سارے مقدموں اور اس میں پولس کے متعصبانہ رویہ کو ایک دستاویز کی صورت میں شائع کیا جس کے اہم حصے اردو ٹائمز میں بھی قسط وار شائع ہو چکے ہیں ۔میڈیا کی خبروں کے مطابق ہفتہ کی صبح چار بجے نجیب کے آبائی گائوں میں اس کے گھر پر دہلی پولس نے اچانک گھس کر اسی غنڈہ گردی کا ارتکاب کیا جس کے لئے یہ فورس جانی جاتی ہے اور اس کی انہی بری عادتوں پر دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ’ٹُھلے ‘ کہا تھا جس پر بھکت قسم کے میڈیا اور صحافیوں نے کافی ہنگامہ آرائی کی تھی ۔خیر پورے ہندوستان کی نظر نجیب کی گمشدگی میں دہلی پولس کی مجرمانہ غفلت پر ٹکی ہوئی ہے ۔لیکن انہیں ذرہ برابر اس بات کا خیال نہیں کہ پولس کو عوام دوست ہونا چاہئے نا کہ عوام دشمن جس کے نام سے بھی شریف لوگوں کی نیندیں حرام ہو جائیں اور بدمعاش اور مجرمانہ ذہنیت کے لوگ ان کے سایہ میں پروان چڑھیں جیسا کہ جے این یو میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی ساختہ پرداختہ اکھل بھارتیہ ودیارتی پریشد کے غنڈے پل بڑھ رہے ہیں جن پر نجیب کے اغوا کا الزام ہے ۔

0 comments: