عزم و حوصلے کی زندہ مثال

10:00 PM nehal sagheer 0 Comments

نہال صغیر

انسان عزم و ہمت سے کام لے اور جہد مسلسل کرتا رہے تو کوئی کام جس کو کرنے کا اس نے ٹھانا ہے وہ پورا کرلے گا۔بہار میں گیا کے مانجھی نے سد راہ بنے ایک پہاڑ کو تنہا کاٹ کر راستہ بنایا تھا ۔اب مہاراشٹر احمد نگر سے ایک ایسے شخص کی ایسی ہی کہانی سامنے آئی ہے جس نے ستاون سال تک پہاڑ کاٹ کر تقریبا 129پچاس کلو میٹر لمباراستہ بنا دیا ۔یہ کارنامہ انجام دیا ہے احمد نگر کے معلم راجا رام بھاپکر نے جن کی اس وقت عمر اسی سال ہے ۔راجا رام بھاپکر کو ان کی اس بے لوث خدمات کے صلے میں اعزاز سے نوازا گیا ۔ اعزاز میں ملی رقم کو بھی انہوں نے اسی سڑک کی تعمیر میں لگادیا ۔ ایسی ہی چند خبریں کبھی کبھی ہندوستانی ہونے پر فخرکا احساس کراتی ہیں ۔ورنہ سیاست دانوں اور بد عنوان بیورو کریٹ نے اس قدر شرمسار کیا ہے کہ خود کو ہندوستانی کہلاتے ہوئے عجیب سی جھجھک ہوتی ہے ۔انسان جہاں پیدا ہوتا ہے وہاں سے اس کی وابستگی اور محبت سب کچھ فطری ہے ۔یہ فطری محبت نہ کسی کے کم کرنے سے کم ہوتی ہے اور کسی کے زبردستی تھوپنے سے بڑھتی ہے ۔ لیکن کچھ لوگوں نے وطن پرستی کے اظہار کرانے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ۔ان کی اس سرپھری کوشش میں جج صاحبان بھی شامل ہورہے ہیں ۔افسوس کا مقام یہ ہے کہ راجا رام بھاپکر جیسے لوگوں کی پرخلوص محنت اور انسانیت کو فائدہ پہنچانے کی کارروائی پر وطن عزیز میں دھیان نہیں دیا جاتا ۔یہ بے حسی صرف حکومتی سطح پر ہی نہیں ہے بلکہ عوامی طور پر بھی یہ بیماری عام ہے ۔صرف شہروں میں غیر سرکاری تنظیم قائم کرکے جو لوگ سیاست دانوں کی چاپلوسی کرتے ہیں انہیں ہی خبروں میں اکثر جگہ دی جاتی ہے ۔انجام کار انہیں ہی لوگ باگ جانتے اور پہچانتے ہیں ۔اکثر این جی اوز کچھ افراد کی کمائی یا کاروبار اور چندوں سے آنے والی رقم کو سیف سائڈ مہیا کرنے کا ذریعہ ہوتی ہیں ۔ہم اس میں ان کو شامل نہیں کررہے ہیں جنہوں نے خالص انسانیت کی خدمت کے لئے ہی تنظیم بنائی ہے ۔ایسے لوگ استثنائی ہیں۔لیکن کیا سارے ہی ایسے ہوتے ہیں ؟ہم شہروں میں ایسے تماشے روز دیکھتے ہیں ۔اس دور میں اور انسانیت کی خدمت کی آڑ میں اپنی دولت کی ہوس کو پورا کرنے والوں کے درمیان راجا رام بھاپکر جیسے افراد غنیمت ہیں ایسے مثالی لوگوں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے ۔مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ راجا رام جیسے لوگوں کو تلاش کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں ان کی مدد کریں ۔کیوں کہ یہ سبق ہمیں ہمارے نبی ﷺ نے پڑھایا ہے ۔ایک حدیث کے مفہوم کے مطابق راستوں کی تعمیر اور اس پر چلنے والوں کے لئے سہولیات مہیا کرانا بھی صدقہ جاریہ ہے اور جب تک اس سے لوگ فائدہ اٹھاتے رہیں گے تب تک اس کے نام نیکیاں لکھی جاتی رہیں گے ۔

0 comments: