پروپیگنڈے کا شکار مت بنو....پروپیگڈہ دشمن کا مضبوط ترین ہتهیار ہے.
پروپیگنڈہ اس قدر کرو کہ بس پھر دشمن ایسا بدنام ہو کہ اس کے بارے میں کوئی اچھا گمان تک نہ کر پائے ۔ اسے اتنا گندہ بنا کر پیش کرو کہ ضرب المثال بن جائے۔ قوم کے اہل عقل تو اہل عقل پاگل اور بے وقوف بھی، مرد عورت تو کیا بچے بھی اُسے گالیاں دیں برا جانیں۔ اُسکی تصویر اتنی بری بناو کہ پھر اُس کے ساتھ جو بھی ہو جائے، اُس پر جتنا بھی ظلم ہو جائے، وہ اپنی قوم کو جس طریقے سے بھی یہ احساس دلانے کی کوشش کرے کی وہ قوم کا ہمدرد ہے قوم اُس کی ایک نا سنے اور اسے برا ہی جانے۔ جی ہاں یہ ہوتا ہے پروپیگنڈا اور اس کا مقصد ۔
آج یہی کچھ اہل حق کے ساتھ ہورہا ہے، اتنا برا بنا کے پیش کیا جارہا ہے کہ توبہ ! بے دین تو بے دین ، سیکولر تو سیکولر مولوی بھی اُس کی کھال ادھیڑنے میں لگے ہیں ۔ عقل مندو تو عقل مند پاگل اور بے وقوف بھائی گالیاں دینے لگے ہیں۔ ایک ایک عیب کو خوردبین سے تلاش کیا جارہا ہے اور پھر ڈھول پیٹ پیٹ کر دنیا کے سامنے اُسے بیان کیا جارہا ہے، ان کی اچھائیاں بھی برائیاں بنا کر پیش کی جا رہی ہیں، ان کی نیکیاں بدی بنائی جا رہی ہیں، یہاں تک کہ اب حالت یہ ہے کہ ان کا نام آتے ہی ایک عام مسلمان کے دل میں ایک خونی، قاتل، دشمن کا تصور ابھرتا ہے ۔
جبکہ وہ اس امت کے ہمدرد ہیں، اس امت کے لیئے اپنے گھر بار اور جانیں لٹانے والے ہیں، اس امت کو پھر سے خلافت (ہمارا کهوئی ہوئی عزت و اتحاد کا سرچشمہ) کی صورت عزت و بلندی پر فائز کرنا چاہتے ہیں، اس امت کو شرک و کفر، ظلم و استبداد سے بچانا چاہتے ہیں۔
میری یہ باتیں اکثریت کو زہر لگ رہی ہوں گی۔ ناک منہ چڑھا کر کہیں گے ہوں انتہا پسندوں کی تعریف کرتا ہے، کوئی کہے خارجیوں کی تعریفیں کرتا۔ تو جناب ایک مرتبہ سوچیے گا کہ کہیں آپ پروپیگنڈے کا شکار تو نہیں !
سوچیے گا کہ جن کے خلاف امریکہ اور ایران، عربی اور عجمی، سیکولر اور مفاد پرست سارے ہی برسرپیکار ہوں کیا اُن کے خلاف میڈیا جھوٹ نہیں بولے گا؟ کیا ان پر جھوٹے الزام نہیں لگیں گے؟ کیا انہیں بدنام نہیں کیا جائے !!
ہماری کهوئی ہوئی عزت کے قیام سے جس جس کے مفادات پر زد پڑتی ہے وہ سب کے سب اس عزت کے خلاف آج یک زبان ہیں۔ ایسے میں اے میرے مسلمان بھائی لوگوں کی باتوں میں مت آ۔ ان کے تو مفادات کا مسئلہ ہے، ان کی دکانیں بند ہورہی ہیں، ان کی عیاشیاں ختم ہو رہی ہیں اسی لیئے یہ چیخ رہے ہیں !!
فضيل ابن عياض رحمه الله فرماتے ہیں: عليك بطريق الهدى وإن قل السالكون، واجتنب طريق الردى وإن كثر الهالكون
تم راہ ہدایت پر گامزن رہو چاہے اُس پر چلنے والے کتنے ہی تھوڑے کیوں نا ہوں، اور برائی کے راستے سے بچو چاہے اس پر چل کر ہلاک ہونے والے کتنے ہی زیادہ کیوں نا ہوں !
اسلامی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ علماء کی قلیل تعداد ہی حق کے ساتھ کھڑیٰ ہوتی رہی ہے، خاص کر کے جہاں معاملہ کلمہ حق کی خاطر جان دینے کا ہوتا تھا۔ چنانچہ احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے زمانے میں اکثریت یا خاموش تھی یا پھر بادشاہ کے ساتھ ۔
معاصر فی سبیل اللہ بھی اس کی واضح دلیل ہے. ان جیسے طبقے کو کبھی بھی علماء کی اکثریت نے درست نہیں کہا، انہیں ہمیشہ خوارج کہا گیا، تکفیری اور فسادی کہا گیا۔ مگر اس کے باوجود اہل حق کا قافلہ اپنی منزل کی جانب گامزن ہے.
0 comments: