News,

مجلس اتحادالمسلمین خود ساختہ سیکولر پارٹیوں کا حقیقی متبادل ہے

8:55 PM nehal sagheer 0 Comments


لاتور کے جلسہ عام میں کل ہند اتحاد المسلمین کے قائد اسد الدین اویسی خطاب فرماتے ہوئے (تصویر: مسلم کبیر )


 لاتور میں تاریخ ساز جلسے میں صدر مجلس نے خطاب کرتے ہوئے دلت ،مسلم اور دھنگر طبقات کو متحد ہو کر ملک کے دستور کو بچا نے کی اپیل کی


لاتور:(محمدمسلم کبیر)ملک کے جمہوریت کی حقیقت یہ ہے کہ یہاں کا مظلوم سماج متحد نہیں ہے اور اس کا فائدہ فرقہ پرست اور مفاد پرست سیاسی پارٹیاں اٹھا کر حکومت کرتی آرہی ہیں۔ محض جذباتی نعرہ بازی سے ہم اپنے مسائل کا حل نہیں کرسکتے تاوقتیکہ ہماری نمائندگی کرنے والے اراکین ملک کے قانون ساز ایوانوں میں نہیں پہنچتے۔لاتور کے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر ٹاؤن ہال کے وسیع و عریض میدان میں مجلس اتحادالمسلمین اور مہاراشٹر وکاس آگھاڑی کے متحدہ پلیٹ فارم سے کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کے صدر وممبر پارلیمنٹ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے ہزاروں سامعین سے مخاطب ہوکر کہا کہ مجلس اتحادالمسلمین کا مقصد ملک عزیز میں دستور کے مطابق کام ہو۔اور دستور میں مذہب، تہذیب اور تمدن کے علاوہ زبان ،آزادی اظہارخیال کی مکمل آزادی ہے۔ان کودستوری تحفظ حاصل ہےاسی طرح تمام عوام اور پسماندہ و مظلوم طبقات کو ایک ساتھ ترقی کے مواقع فراہم کرنااور سماجی مساوات کو یقینی بنانے کے لئے مجلس ہمیشہ کوشاں رہی ہے۔ ہندوستان کی آزادی کو ستر برس گزر جانے کے باوجود مسلمانوں ،دلتوں اور دھنگر طبقے کو سیاسی، سماجی اور سیاسی اور تعلیمی مساوات سے محروم رکھا گیا ہے جو دستوری حقوق کے مغائر ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی کرنے والی سیاسی طاقتوں میں سنگھ پریوار، بی جے پی اورشیوسینا کے ساتھ ساتھ کانگریس اور راشٹر وادی کانگریس بھی اس ملک کی ہمہ جہت ترقی تہذیب اور مذہبی رواداری کے مخالف ہیں۔بیرسٹر اسدالدین اویسی نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اگر دستور ساز کمیٹی کے صدر ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نہ ہوتے تو آج ہمارا یہ ملک ہندو راشٹر بن جاتا۔ محض ڈاکٹر امبیڈکر کی  وجہ سے اس ملک میں سیکولر دستور ملا ہے۔آج کی موجودہ سیاسی طاقتیں اس دستور کی بنیادوں کو ہلانے کے لئے سرگرداں ہیں۔کانگریس کوہدف تنقید بناتے ہوئے بیرسٹر اویسی نے کہا کہ خود کو سیکولرزم کا محافظ کہنے والی پارٹی کے دوران حکمرانی میں سیکولرزم کی دھجیاں اڑا ئی گئیں۔ مجلس اتحادالمسلمین پر ووٹ تقسیم کروانے کاالزام لگانے والی کانگریس پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں کانگریس کی شکست وجہ ہی سیکولرزم کے اصولوں سے انحراف ہے۔ مہاراشٹر میں ضلع پریشد اور پنچایت سمیتیوں میں تو مجلس کا کوئی رول نہیں تھا پھر یہاں شکست کھانے کی وجہ کیا ہے؟

مجلس اتحاد المسلمین کی عوامی مقبولیت کو لاتور کے اجلاس عام میں امڈے بھیڑ کی روشنی میں محسوس کیا جاسکتا ہے (تصویر : مسلم کبیر )
انھوں نے کانگریس کے ریاستی صدر کے اس بیان پر کہ ممبئی مہانگر پالیکا میں شیوسینا کی تائید پر غور کیا جاسکتا ہے! کہا کہ اس سے کانگریس کی فرقہ پرستی کی قلعی کھل گئی ہے۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کل احکامات دیئے ہیں کہ بابری مسجد کے انہدام کیس میں لال کرشن اڈوانی ،اوما بھارتی، کلیان سنگھ کے خلاف سازش کے الزامات کو کالعدم قرار نہیں دیا جاسکتا۔بابری مسجد کی شہادت کے24 برس بعد بھی انصاف نہیں مل رہا ہے اور نہ ہی خاطیوں کو سزا دی جارہی ہے۔ اس 24 سالہ عرصے میں کانگریس کی حکومت ہی زیادہ رہی ہے۔لیکن کانگریس نے اس معاملے میں کوئی کاروائی کرنے سے گریزکیا۔ بلکہ اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کے ہاشم پورہ علاقے میں کانگریس کے دور اقتدار میں ہی پولس کی تحویل میں 48 مسلمانوں کو گولی مارکر ہلاک کردیا گیا۔جو ہندوستان میں پولس تحویل میں اموات کا اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ مگر اس میں شامل خاطیوں پر کانگریس مہربان ہی رہی مظلوموں کو آج تک انصاف نہیں مل سکا۔صدر مجلس نے کہا کہ نام نہاد سیکولر پارٹیاں مسلمانوں کا سیاسی استحصال کرتی رہی ہیں۔تعلیم،سیاست ،معاش سے دور رکھ کر غربت کی زندگی گذارنے پر مجبور کیا گیا۔یہی وجہ ہے کہ آج غربت ہمارا مقدر بن چکی ہے۔ہمارے نوجوان جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔انتخابات کے دوران سبز باغات دکھاکر وعدے اور تیقنات دیئے جاتے ہیں اور مابعد انتخابات کوئی پرسان حال بھی نہیں رہتا۔انھوں نے سامعین سے کہا کہ کل تک آپ کے اور ہمارے سامنے کوئی سیاسی متبادل نہیں تھا مگر آج مجلس اتحادالمسلمین کی شکل میں مضبوط اور مظلوموں کی آواز موجود ہے۔ اس لئے اب نام نہاد سیکولر اور مسیحا کہلانے والوں کے فریب میںنہ آئیں اور مجلس کے ہاتھوں کو مضبوط کریں۔بیرسٹر اویسی نے لاتور کی عوام سے کہا کہ جس طرح دیہی عوام نے مقامی خاندانی بالادستی کے خلاف انقلاب لاکر کانگریس کو رخصت کر دیا ،اسی طرح لاتور بلدیہ میں بھی ایڈوکیٹ انا راؤ پاٹل اور مجلس کے متحدہ قیادت کو مضبوط کرکے اپنے کارپوریٹرس سے اپنے مسائل حل کروائیں۔ لاتور شہر کے مسلم دلت اور پسماندہ محلوں اور آبادیوں میں پانی سڑکیں اور نالیوں کے فقدان پر بلدیہ عظمیٰ اور مقامی کانگریسی قائدین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نےپوچھا کہ شاردہ کنسٹرکشن اور دھن چندر کنسٹرکشن کو ہی تعمیری ٹھیکے کیوں دیئے جاتے ہیں۔ مسلمانوں کے لئے لاتور میں شادی خانہ تعمیر کرنے کے لئے تین تین بار سنگ بنیاد رکھے جارہے ہیں مگر شادی خانہ کی تعمیرنہیں ہو رہی ہے۔مہاراشٹر کے اوقافی املاک کے بارے میں کہا کہ کانگریس اور راشٹروادی کانگریس کے دور اقتدار میں اوقافی املاک کی بندر بانٹ یا لوٹ کھسوٹ ہوتی رہی اور حالیہ سابق سی ای او نسیم بانو پٹیل کی جانب سے اوقافی ملکیت کو غیر اوقافی بتا کر 2 ہزارکروڑ روپئے کا اسکینڈل ہوا جس کا تار انڈر ورلڈسے ملتا ہے۔ آخر یہ کس کے باپ کی ملکیت ہے؟یہ تو اللہ کے لئے وقف ہے۔ اس کی فی الفور تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ خاطیوں پر شکنجہ کسیں۔صدر جلسہ ایڈوکیٹ انا راؤ پاٹل نے کہا کہ مجلس اتحادالمسلمین نہ صرف مسلمانوں کی بلکہ مظلوم کور پسماندہ طبقات کی نمائندہ پارٹی ہے اس بات سے مطمئن ہوکر مہاراشٹر وکاس آگھاڑی نے مفاہمت کا فیصلہ لیا۔ اور صدر مجلس بیرسٹر اویس کی دور اندیش قیادت قبول کی۔ان سے قبل لاتور ضلع مجلس کے صدر سید طاہر حسین، بسونت اپا ابالے، راجکمار سستاپورےا ورمجلس کے لاتور شہر صدر افضل قریشی، پربھاکر کالے، سید معین ناندیڑ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔جلسے کی کارروائی برکت قاضی نے چلائی اور اسماعیل لہلاری نے اظہار تشکر کیا۔

0 comments: