Media

میڈیا کی آزادی اور وزیر اعظم

9:30 PM nehal sagheer 0 Comments



نہال صغیر
 
پچھلے ہفتے دہلی میں پریس کائونسل آف انڈیا کے ایک پروگرام میں وزیر اعظم نریندر مودی نے پریس کی آزادی کی وکالت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا پر باہری دبائو بالکل نہیں ہونا چاہئے ۔انہوں نے اس اسٹیج سے بہت ہی پیاری پیاری اور دلوں کو مسخر کرنے والی باتیں کیں ۔جیسے انہوں نے کہا کہ آزادی تحریر و تقریر بہت اہم ہے اس لئے میڈیا میں حکومت کی دخل اندازی نہیں ہو نی چاہئے ۔وزیر اعظم کی ان باتوں کی اہمیت اپنی جگہ مسلم لیکن ہم آج سے بیس پچیس روز قبل این ڈی ٹی وی پر یک روزہ پابندی کا حکومت کا فیصلہ دیکھتے ہیں جسے بعد میں عوامی دبائو یا میڈیا ہائوسز یا آزادی تحریر و تقریر کے علمبرداروں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد واپس لے لیا گیا ،اس فیصلہ اور وزیر اعظم کے مذکورہ بیان میں کوئی مطابقت ہے ؟ہونا تو وہی چاہئے جو وزیر اعظم نے کہی ہے لیکن کیا ملک میں آزادی تحریر و تقریر کے علمبرداروں کو سہولتیں میسر ہیں ۔کیا ان کی راہوں میں مشکلات کھڑی نہیں کی جاتیں ؟کیا آج ان لوگوں کو نوازا نہیں جارہا ہے جو حکومت کی ہاں میں ہاں ملانے کا کام کررہے ہیں ۔آخر این ڈی ٹی وی پر جو الزامات عائد کئے جارہے تھے اس میں سچائی کا عنصر کتنا تھا ؟یہ بات اب پردہ میں اخفاء میں ہے کہ این ڈی ٹی وی کو محض سچ بولنے کے لئے پابند کیا جارہا تھا ۔آج بھی معاملہ یہ ہے کہ اسے غیر اعلان شدہ پابندی کا سامنا ہے ۔مقامی پیمانے پر خفیہ طور پر اس کی نشریات کو معطل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ہمیں یہ بات کہنے میں ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے کہ وزیر اعظم کی باتوں پر گرفت کرتے ہوئے یہ کہا جائے  کہ ان کے بیانوںمیں دو رنگی باتیں اس عہدہ کو زیب نہیں دیتیں۔لیکن کہنا ہی پڑتا ہے ۔اگر یہاں میڈیا کو اور خاص طور سے سچ کو اجاگر کرنے والے میڈیا یا سچائی کے سفیروں کو پابند کیا جاتا رہے گا تو وزیر اعظم کے مذکورہ بیان کی کیا اہمیت رہ جاتی ہے؟لیکن یہ بھی اپنی جگہ پر درست ہے کہ سچ بولنے والے اور ظالم بادشاہ کے سامنے بلا مبالغہ اس کا اظہار کرنے والے بھی ختم نہیں ہوں گے۔جیسے دو نومبر کو وزیر اعظم کے سامنے ان کی تقریر پر شکریہ ادا کرتے ہوئے انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹر راج کمل جھا نے کہا اور برملا کہا ۔انہوں نے کہا ’’ریٹوئٹ اور لائیک کے سائے میں جواں ہوتی ہماری نسل کو پتہ نہیں کہ حکومت کی تنقید ہمارے لئے انعام ہے ‘‘۔ وزیر اعظم کاش! آپ نے جو کہا ہے اس پر آپ کی حکومت میں ایمانداری سے عمل ہوتا تو آج ڈھائی سال میں جو حالات پیدا ہوئے ہیں وہ نہ ہوتے۔سچ بولنے والے آج خود جتنا تنہا اور بے سہا را محسوس کررہے ہیں شاید آج سے قبل کبھی ایسا نہیں تھا ۔لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کے لئے اپنی پوری قوت صرف کردیں گے اور جو کچھ انہوں نے میڈیا کی آزادی کے تعلق سے کہا ہے اسے عملا ً ثابت کرکے دکھائیں گے!

0 comments: