featured
نہال صغیر
عام طور پر ہندو راشٹر کا جب معاملہ اٹھایا جاتا ہے تو اس کے مد مقابل مسلمانوں کو پیش کیا جاتا ہے کہ ہندوراشٹر میں مسلمانوں کی حالت دوسرے درجہ کے شہریوں کی ہوگی ۔لیکن سہارنپور سمیت ملک کے طول و ارض میں ہورہے دلتوں کے خلاف حملوں سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہندو راشٹر کا اصل نشانہ دلت ہی بنیں گے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ برہمنوں نے دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کو جو یہاں کے اصل باشندے ہیں، کو تقریبا تین ہزار سال سے اپنا غلام بنا رکھا ہے ۔لیکن انگریزوں کے آنے کے بعد کئی قوانین ایسے بنے جس سے انہیں زندگی کے کئی شعبوں میں آگے بڑھنے کے مواقع ملے ۔اس سے قبل مسلمانوں کی آمد سے دلتوں کو یہ بھی معلوم ہوا کہ دنیا میں ایک ایسے مذہب کا ظہور بھی ہوا ہے جس کے نزدیک دنیا کے سارے انسان ایک جیسے ہیں ۔وہاں کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہے ۔مسجد میں ایک ہی صف میں محمود و ایاز کھڑے ہوجاتے ہیں آقا و غلام کا فرق معدوم ہو جاتا ہے۔اس سے وہ مسلمانوں کی طرف جھکےآج ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی انہی دلتوں رہین منت ۔لیکن مسلمانوں نے بھی کوئی خاص کارنامہ انجام نہیں دیا ۔اگر مسلمان پوری تندہی کے ساتھ اسلام کے مساوات کے سبق کو اپنی زندگی میں اپناتے تو یقینا آج مادر وطن میں ساڑھے تین فیصد سے زیادہ ہندوئوں کی آبادی نہیں ہوتی ۔یہاں جتنے اہل توحید پائے جاتے ہیں وہ سب ازخود اسلام کے مساوات سے واقف ہو کر مسلمان ہوئے ۔یہ کارنامہ تھا شروعاتی دور میں عرب مسلمان تاجروں کے عملی مسلمان ہونے کا اس کے بعد کچھ حد تک بزرگان دین کی کاوشیں ہیں ۔لیکن اس کے باجود مسلمان پوری طرح مسلمان نظر آنے کے بجائے یہاں کی تہذیب میں پوری طرح رنگ گئے ۔انہوں نے بھی یہاں کے پسماندہ طبقات کیساتھ وہی سلوک کیا جو برہمن کرتے تھے ۔آج بھی بعض مسلمان اس غرور سے نہیں نکل پائے ہیں ۔انہیں آج بھی اسلام سمجھ میں نہیں آیا کہ اب بھی اس بری حالت میں اسلام کے مساوات کی تعلیم پر عمل پیرا ہوتے اور یہاں کی آبادی کو اپنے کردار و عمل سے متاثر کرتے تاکہ ان کے خلاف اٹھنے والی آواز ختم ہو جاتی یا کمزور ہو جاتی ۔
بہر حال سہارنپور سمیت پورے ملک کے حالات میں گرچہ گرمی مسلمانوں کے خلاف محسوس کی جارہی ہے اور ایک قلیل سا طبقہ ہے جو اسے ہوا دینے میں مصروف ہے ۔لیکن اس کا اصل ہدف دلت و پسماندہ طبقہ ہی ہے ۔آج بھی اگر آپ غور سے دلتوں کے خلاف جرائم پر غور کریں گے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ مسلمانوں سے زیادہ دلتوں پر سورن ہندوئوں کی جانب سے مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔ دلتوں کو آج بھی وہ تذلیل سہنا پڑتی ہے جو مسلمانوں کے ساتھ رویہ اپنانے پر کسی کے بھی پسینے چھوٹ جائیں ۔ آج بھی یہ خبریں آتی ہیں کہ دلت دولہے کو گھوڑی سے اتار کر مارا پیٹا گیا ۔اس قسم کے واقعات راجستھان اور مدھیہ پردیش میں عام طور پر ہوتے ہیں ۔سہارنپور میں بھی دلتوں کی بستیوں کے ساتھ ٹھاکروں نے وہی کیا جو وہ برسوں سے کرتے آئے ہیں ۔معمولی سے ہنگامے کے بعد ان کی بستیاں جلادی گئی اور ان کے بچوں اور خواتین کو مارا پیٹا گیا ۔اس مظالم کے خلاف ان کی تنظیم بھیم آرمی نے احتجاجاًایک میٹنگ بلائی تو اسے بالجبر روکا گیا ۔پوری انتظامیہ اس کوشش میں رہی کہ کسی بھی طرح دلتوں کو اکٹھا نہیں ہونے دیا جائے اور ان کو اسقدر ہراساں کیا جائے کہ وہ اپنے خلاف ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاج بھی نہ کرسکیں ۔بھیم آرمی جس کا وجود ہی اس وجہ سے ہوا کہ وہ دلتوں اور پسماندہ طبقات پر ہورہے مظالم کے خلاف آواز بلند کرے اور اونچے طبقہ کے ہندوئوں کو ان کی ہی زبان میں جواب دے ۔ویسے بھی ہمارے ملک میں آج کل اسی کی زبان میں جواب دینے کا سلوگن زبان زد خاص و عام ہو چکا ہے ۔یہ ہے سلوگن مودی جی کی مہربانی سے ہے ۔سہارنپور کے اس گائوں میں جہاں فساد پھیلا اور جس نے دلتوں کے درجنوں گھروں کو آگ کی نظر کردیا ۔اب سنگھی اور یوگی کی حکومت بھیم آرمی کے نام پر دلت بچوں کو ہراساں کررہی ہے ۔ٹھیک اسی طرح جس طرح مسلمانوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے ۔فسادات میں نقصان بھی مسلمانوں کو اور جیلوں میں ٹھونسا بھی انہی کو جاتا ہے ۔یہ ہے مودی اور یوگی کی رام راجیہ کی اصل حقیقت جو اب اہل یوپی جاگتی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ۔اگر یہ مان لیا جائے کہ مرکز میں مودی اور یوپی میں یوگی کی کامیابی ای وی ایم مشین کی نہیں بلکہ عوامی ووٹ کا کمال ہے تو بھگتنا بھی انہی کو ہوگا جنہوں نے تبدیلی کی چاہ میں انہیں اعلیٰ عہدہ تک پہنچایا ۔جنکے شخصی خاکوں میں سوائے مجرمانہ سرگرمیوں کے اور کچھ بھی نہیں ہے ۔جنہیں محض اس لئے نوازا گیا کیوں انہوں نے مسلمانوں کو سبق سکھایا تھا۔
آر ایس ایس اور بی جے پی کے لئے سہارنپور گلے کی ہڈی بن گیا ہے ۔انہیں نہ نگلتے بنتا ہے نہ ہی اگلتے ۔جائیں تو بیچارے کہاں جائیں ۔ان کی بہت کوشش ہے کہ کسی بھی طرح سہارنپور فساد کا ٹھیکرا مسلمانوں کے سر پھوڑ دیا جائے ۔پر ان کی کامیابی کے آثار کم ہی دکھائی دے رہے ہیں ۔ہائی وے پر مسلم خواتین کی آبرو ریزی بھی اسی کا ایک حصہ تھا ۔اب وہ کہیں سے ایک نام لیکر آئے ہیں کہ بھیم آرمی کو فنڈنگ کسی حاجی اقبال نے کی ہے جو کان کنی کے مافیا سے تعلق رکھتے ہیں ۔یہ انکشاف بھی صرف سدرشن ٹی وی ہی کررہاہے۔کچھ آر ایس ایس والے اور مودی بھکت اس کوشش میں بھی ہیں کہ کسی طرح دلتوں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا دیں اس کیلئے وہ سہارنپور میں کسی چوراہے پر امبیڈکر کی مورتی کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج کی خبر زور شور سے اٹھارہے ہیں ۔یہ ساری کوششیں ان کی ناکام ہو گئیں ۔کیوں کہ بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد کے دست راست ونئے رتن نے اس کو خارج کیا کہ یہ سب کچھ صرف آر ایس ایس کو ہی نظر آتا ہے ۔یہ سب کچھ صرف اس لئے پھیلایا جارہا ہے تاکہ مسلمانوں اور دلتوں کو آپس میں لڑایا جائے ۔یعنی آر ایس ایس اور بی جے پی کا مسلمانوں کو دلتوں سے لڑانے کا منصوبہ ناکام ہوتا نظر آرہا ہے ۔ان کی یہی کوشش رہتی ہے کہ یہ مسلمانوں کے خلاف ماحول بنا کر ملک میں فرقہ وارانہ حالات کشیدہ کئے رہیں اور اس کی آڑ میں اپنے برہمنی ایجنڈے کو نافذ کرتے جائیں جس میں ساڑھے تین فیصد کی آبادی ساڑھے چھیانوے فیصد آبادی کو غلام بنا کر رکھے ۔ جیسا کہ مسلمانوں کی آمد سے قبل تھا اور جس کا خاتمہ انگریزوں کی آ مد کے بعد ہو گیا ۔یہی سبب ہے کہ دلتوں کے حقوق کیلئے لڑنے والے شاہو مہاراج نے جنگ آزادی ہند میں حصہ نہیں لیا۔بال گنگا دھرتلک کی تنقید پر انہوں نے کئی بار اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمارے سامنے سماج کے اس طبقہ کیلئے سب سے پہلے سماجی آزادی اور عزت و احترام حاصل کرنا ترجیحی ہے جس کو انسان ہی نہیں سمجھا جاتا ، اس کے بعد ہم انگریزوں سے ملک کی آزادی کی بات کریں گے ۔ہمارے لئے سبق یہ ہے کہ ہم سہارنپور میں جو نئی دلت سیاست کا میدان بننے جارہا ہے اس کیلئے کیا کرسکتے ہیں ۔ان کی مدد کس طرح کرسکتے ہیں ۔اسلام نے جو مساوات کا درس دیا ہے اس کو ہم یہاں کس طرح نافذ کرسکتے ہیں اور نبی ﷺ نے مدینہ آنے کے بعد جو مختلف اقوام سے سمجھوتے کئے اس کی روشنی میں موجودہ حالات میں ہمارے سامنے کیا راستہ نکلتا ہے ۔
ہندوراشٹر کی بھٹی میں جلتا اتر پردیش
نہال صغیر
عام طور پر ہندو راشٹر کا جب معاملہ اٹھایا جاتا ہے تو اس کے مد مقابل مسلمانوں کو پیش کیا جاتا ہے کہ ہندوراشٹر میں مسلمانوں کی حالت دوسرے درجہ کے شہریوں کی ہوگی ۔لیکن سہارنپور سمیت ملک کے طول و ارض میں ہورہے دلتوں کے خلاف حملوں سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہندو راشٹر کا اصل نشانہ دلت ہی بنیں گے ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ برہمنوں نے دلتوں اور دیگر پسماندہ طبقات کو جو یہاں کے اصل باشندے ہیں، کو تقریبا تین ہزار سال سے اپنا غلام بنا رکھا ہے ۔لیکن انگریزوں کے آنے کے بعد کئی قوانین ایسے بنے جس سے انہیں زندگی کے کئی شعبوں میں آگے بڑھنے کے مواقع ملے ۔اس سے قبل مسلمانوں کی آمد سے دلتوں کو یہ بھی معلوم ہوا کہ دنیا میں ایک ایسے مذہب کا ظہور بھی ہوا ہے جس کے نزدیک دنیا کے سارے انسان ایک جیسے ہیں ۔وہاں کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہے ۔مسجد میں ایک ہی صف میں محمود و ایاز کھڑے ہوجاتے ہیں آقا و غلام کا فرق معدوم ہو جاتا ہے۔اس سے وہ مسلمانوں کی طرف جھکےآج ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی انہی دلتوں رہین منت ۔لیکن مسلمانوں نے بھی کوئی خاص کارنامہ انجام نہیں دیا ۔اگر مسلمان پوری تندہی کے ساتھ اسلام کے مساوات کے سبق کو اپنی زندگی میں اپناتے تو یقینا آج مادر وطن میں ساڑھے تین فیصد سے زیادہ ہندوئوں کی آبادی نہیں ہوتی ۔یہاں جتنے اہل توحید پائے جاتے ہیں وہ سب ازخود اسلام کے مساوات سے واقف ہو کر مسلمان ہوئے ۔یہ کارنامہ تھا شروعاتی دور میں عرب مسلمان تاجروں کے عملی مسلمان ہونے کا اس کے بعد کچھ حد تک بزرگان دین کی کاوشیں ہیں ۔لیکن اس کے باجود مسلمان پوری طرح مسلمان نظر آنے کے بجائے یہاں کی تہذیب میں پوری طرح رنگ گئے ۔انہوں نے بھی یہاں کے پسماندہ طبقات کیساتھ وہی سلوک کیا جو برہمن کرتے تھے ۔آج بھی بعض مسلمان اس غرور سے نہیں نکل پائے ہیں ۔انہیں آج بھی اسلام سمجھ میں نہیں آیا کہ اب بھی اس بری حالت میں اسلام کے مساوات کی تعلیم پر عمل پیرا ہوتے اور یہاں کی آبادی کو اپنے کردار و عمل سے متاثر کرتے تاکہ ان کے خلاف اٹھنے والی آواز ختم ہو جاتی یا کمزور ہو جاتی ۔
بہر حال سہارنپور سمیت پورے ملک کے حالات میں گرچہ گرمی مسلمانوں کے خلاف محسوس کی جارہی ہے اور ایک قلیل سا طبقہ ہے جو اسے ہوا دینے میں مصروف ہے ۔لیکن اس کا اصل ہدف دلت و پسماندہ طبقہ ہی ہے ۔آج بھی اگر آپ غور سے دلتوں کے خلاف جرائم پر غور کریں گے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ مسلمانوں سے زیادہ دلتوں پر سورن ہندوئوں کی جانب سے مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔ دلتوں کو آج بھی وہ تذلیل سہنا پڑتی ہے جو مسلمانوں کے ساتھ رویہ اپنانے پر کسی کے بھی پسینے چھوٹ جائیں ۔ آج بھی یہ خبریں آتی ہیں کہ دلت دولہے کو گھوڑی سے اتار کر مارا پیٹا گیا ۔اس قسم کے واقعات راجستھان اور مدھیہ پردیش میں عام طور پر ہوتے ہیں ۔سہارنپور میں بھی دلتوں کی بستیوں کے ساتھ ٹھاکروں نے وہی کیا جو وہ برسوں سے کرتے آئے ہیں ۔معمولی سے ہنگامے کے بعد ان کی بستیاں جلادی گئی اور ان کے بچوں اور خواتین کو مارا پیٹا گیا ۔اس مظالم کے خلاف ان کی تنظیم بھیم آرمی نے احتجاجاًایک میٹنگ بلائی تو اسے بالجبر روکا گیا ۔پوری انتظامیہ اس کوشش میں رہی کہ کسی بھی طرح دلتوں کو اکٹھا نہیں ہونے دیا جائے اور ان کو اسقدر ہراساں کیا جائے کہ وہ اپنے خلاف ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاج بھی نہ کرسکیں ۔بھیم آرمی جس کا وجود ہی اس وجہ سے ہوا کہ وہ دلتوں اور پسماندہ طبقات پر ہورہے مظالم کے خلاف آواز بلند کرے اور اونچے طبقہ کے ہندوئوں کو ان کی ہی زبان میں جواب دے ۔ویسے بھی ہمارے ملک میں آج کل اسی کی زبان میں جواب دینے کا سلوگن زبان زد خاص و عام ہو چکا ہے ۔یہ ہے سلوگن مودی جی کی مہربانی سے ہے ۔سہارنپور کے اس گائوں میں جہاں فساد پھیلا اور جس نے دلتوں کے درجنوں گھروں کو آگ کی نظر کردیا ۔اب سنگھی اور یوگی کی حکومت بھیم آرمی کے نام پر دلت بچوں کو ہراساں کررہی ہے ۔ٹھیک اسی طرح جس طرح مسلمانوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے ۔فسادات میں نقصان بھی مسلمانوں کو اور جیلوں میں ٹھونسا بھی انہی کو جاتا ہے ۔یہ ہے مودی اور یوگی کی رام راجیہ کی اصل حقیقت جو اب اہل یوپی جاگتی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں ۔اگر یہ مان لیا جائے کہ مرکز میں مودی اور یوپی میں یوگی کی کامیابی ای وی ایم مشین کی نہیں بلکہ عوامی ووٹ کا کمال ہے تو بھگتنا بھی انہی کو ہوگا جنہوں نے تبدیلی کی چاہ میں انہیں اعلیٰ عہدہ تک پہنچایا ۔جنکے شخصی خاکوں میں سوائے مجرمانہ سرگرمیوں کے اور کچھ بھی نہیں ہے ۔جنہیں محض اس لئے نوازا گیا کیوں انہوں نے مسلمانوں کو سبق سکھایا تھا۔
آر ایس ایس اور بی جے پی کے لئے سہارنپور گلے کی ہڈی بن گیا ہے ۔انہیں نہ نگلتے بنتا ہے نہ ہی اگلتے ۔جائیں تو بیچارے کہاں جائیں ۔ان کی بہت کوشش ہے کہ کسی بھی طرح سہارنپور فساد کا ٹھیکرا مسلمانوں کے سر پھوڑ دیا جائے ۔پر ان کی کامیابی کے آثار کم ہی دکھائی دے رہے ہیں ۔ہائی وے پر مسلم خواتین کی آبرو ریزی بھی اسی کا ایک حصہ تھا ۔اب وہ کہیں سے ایک نام لیکر آئے ہیں کہ بھیم آرمی کو فنڈنگ کسی حاجی اقبال نے کی ہے جو کان کنی کے مافیا سے تعلق رکھتے ہیں ۔یہ انکشاف بھی صرف سدرشن ٹی وی ہی کررہاہے۔کچھ آر ایس ایس والے اور مودی بھکت اس کوشش میں بھی ہیں کہ کسی طرح دلتوں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکا دیں اس کیلئے وہ سہارنپور میں کسی چوراہے پر امبیڈکر کی مورتی کے خلاف مسلمانوں کے احتجاج کی خبر زور شور سے اٹھارہے ہیں ۔یہ ساری کوششیں ان کی ناکام ہو گئیں ۔کیوں کہ بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد کے دست راست ونئے رتن نے اس کو خارج کیا کہ یہ سب کچھ صرف آر ایس ایس کو ہی نظر آتا ہے ۔یہ سب کچھ صرف اس لئے پھیلایا جارہا ہے تاکہ مسلمانوں اور دلتوں کو آپس میں لڑایا جائے ۔یعنی آر ایس ایس اور بی جے پی کا مسلمانوں کو دلتوں سے لڑانے کا منصوبہ ناکام ہوتا نظر آرہا ہے ۔ان کی یہی کوشش رہتی ہے کہ یہ مسلمانوں کے خلاف ماحول بنا کر ملک میں فرقہ وارانہ حالات کشیدہ کئے رہیں اور اس کی آڑ میں اپنے برہمنی ایجنڈے کو نافذ کرتے جائیں جس میں ساڑھے تین فیصد کی آبادی ساڑھے چھیانوے فیصد آبادی کو غلام بنا کر رکھے ۔ جیسا کہ مسلمانوں کی آمد سے قبل تھا اور جس کا خاتمہ انگریزوں کی آ مد کے بعد ہو گیا ۔یہی سبب ہے کہ دلتوں کے حقوق کیلئے لڑنے والے شاہو مہاراج نے جنگ آزادی ہند میں حصہ نہیں لیا۔بال گنگا دھرتلک کی تنقید پر انہوں نے کئی بار اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمارے سامنے سماج کے اس طبقہ کیلئے سب سے پہلے سماجی آزادی اور عزت و احترام حاصل کرنا ترجیحی ہے جس کو انسان ہی نہیں سمجھا جاتا ، اس کے بعد ہم انگریزوں سے ملک کی آزادی کی بات کریں گے ۔ہمارے لئے سبق یہ ہے کہ ہم سہارنپور میں جو نئی دلت سیاست کا میدان بننے جارہا ہے اس کیلئے کیا کرسکتے ہیں ۔ان کی مدد کس طرح کرسکتے ہیں ۔اسلام نے جو مساوات کا درس دیا ہے اس کو ہم یہاں کس طرح نافذ کرسکتے ہیں اور نبی ﷺ نے مدینہ آنے کے بعد جو مختلف اقوام سے سمجھوتے کئے اس کی روشنی میں موجودہ حالات میں ہمارے سامنے کیا راستہ نکلتا ہے ۔
0 comments: