تعاقب: محمد مرسی کیلئے پھانسی کی سزا پر تحریروں کا جائزہ
یاسر محمود
وہ افراد جنھوں نے اس تعلق سے کچھ تحریر کیا ہے' انھوں نے آخر
ایک لفظ بھی واضح طور سے سعودی عرب کے بارے میں کیوں نہیں لکھا؟ بلکہ
امریکہ کے بارے میں لکھا ہے اور براہ راست امریکہ کو اس میں گھسیٹ لیا جبکہ
سعودی عرب نے مرسی اور اخوان المسلمون کے مسئلہ میں علانیہ مخالفانہ اور
کافرانہ رول ادا کیا ہے, یہاں تک کہ اْس وقت فوج کو سات ارب ریال کی امداد
فورا دی جب فوج نے اخوان کے خلاف کریک ڈاؤن کیا اور تمام اخوانی عہدیداران
کو جیل میں ڈالدیا. جبکہ اس فوجی کریک ڈاؤن کے فورا بعد سعودی عرب نے اخوان
المسلمون کو علانیہ عالمی دہشت گرد قرار دےدیا.....یہی وجہ ہیکہ مصری
فرعون عبد الفتاح السیسی نے فوجی بغاوت کے بعد جس ملک کا سب سے پہلے شکریہ
ادا کرنے کیلئے دورہ کیا وہ سعودی عرب ہے جہاں پہلی بار کسی مصری عہدیدار
کا اتنا غیر معمولی استقبال کیا گیا_ اس مسئلہ کا براہ راست اور مکمل تعلق
سعودی عرب سے ہے جس پر کوئی بھی واضح لفظ لکھے بغیر ہر ایسی تحریر اپنے
اثرات کے لحاظ سے اصل اعداء اسلام اور مجرموں کو نفسیاتی پناہ اور سیدھا
تعاون کرنے والی ہے جسکا واحد مقصد مسلم ذہن کو خارج میں دوسری اقوام کی
طرف منتقل کرکے اصل تاریخی مجرموں اور انکے تسلّط کو سپورٹ کرنا اور محفوظ
بنانا ہے... کاش یہ حضرات ایسی تحریریں نہ لکھتے تو مسلم ذہن اپنے مذہب اور
دین کا سودا کرنے والے دشمنوں سے ایسے مواقع پر از خود واقف ہوجاتا. لیکن
یہی وہ لوگ ہیں جو ایسے مبین مواقع (Turning Points) پر فورًا مسلم ذہن کو
ڈائیورٹ کرنے کیلئے یہود, نصاری, انگریز, امریکہ......کے مصنوعی اسٹیچوز کا
سہارا لیکر اس بیداری پر نفسیاتی بند لگادیتے ہیں.
اس موقع پر ایک اردو ناول کا واقعہ یاد آتا ہے؛
"ایک خاندان نے اپنی حفاظت کیلئے چند پہریداروں کو متعین کیا...ایک دن ایسا ہوا کہ رات کو چور آگئے اور گھر میں نقب لگانے لگے, اہل خانہ کے ہر بار سوال کرنے پر پہریداروں نے یہی جواب دیا دوسری سمت (خارج میں) میں گاڑی آئی ہے, سامان اتررہا ہے یا وہاں کام چل رہا ہے وغیرہ. چنانچہ اہل خانہ ہر مرتبہ واضح کھٹکہ اور آوازیں ہونے کے باوجود صرف اپنی حفاظت کیلئے متعین اور مامور پہریداروں اور انکے مطمئن کرنے اور کھٹاکے کی آوازوں کو خارج میں منتقل کرنے کے تبصرہ کی وجہ سے خود بھی کوئی حفاظتی بندوبست نہیں کرسکے...اور بالآخر سامان لُٹ گیا"
...اسکے دو ہی معنی ہو سکتے ہیں کہ (1) یا تو انہیں رہزنوں سے ہمدردی ہے اور ان سے ملے ہوئے ہیں (2) یا بھر انہیں اہل خانہ سے عداوت ہے...
"ایک خاندان نے اپنی حفاظت کیلئے چند پہریداروں کو متعین کیا...ایک دن ایسا ہوا کہ رات کو چور آگئے اور گھر میں نقب لگانے لگے, اہل خانہ کے ہر بار سوال کرنے پر پہریداروں نے یہی جواب دیا دوسری سمت (خارج میں) میں گاڑی آئی ہے, سامان اتررہا ہے یا وہاں کام چل رہا ہے وغیرہ. چنانچہ اہل خانہ ہر مرتبہ واضح کھٹکہ اور آوازیں ہونے کے باوجود صرف اپنی حفاظت کیلئے متعین اور مامور پہریداروں اور انکے مطمئن کرنے اور کھٹاکے کی آوازوں کو خارج میں منتقل کرنے کے تبصرہ کی وجہ سے خود بھی کوئی حفاظتی بندوبست نہیں کرسکے...اور بالآخر سامان لُٹ گیا"
...اسکے دو ہی معنی ہو سکتے ہیں کہ (1) یا تو انہیں رہزنوں سے ہمدردی ہے اور ان سے ملے ہوئے ہیں (2) یا بھر انہیں اہل خانہ سے عداوت ہے...
اسی قسم کی ایک اور تحریر اس موقع پر یاد آرہی ہے جو اس واقعہ کے حقیقی پہلو کو واضح کرتی ہے...
"ایک چور چوری کرکے فرار ہورہا تھا جسکو پکڑنے کیلئے عوام اسکا تعاقب کررہی تھی...رہزن نے حیرت انگیز نفسیاتی تدبیر اختیار کی اور تعاقب کرنے والوں سے رُخ بدلکر راہگیر بن کر یہ کہا 'چور ادھر ہے, اس سمت میں بھاگا ہے'...اسطرح رہزن خود بھی بھیڑ کا حصہ بنکر ایک مصنوعی (Utopian) چور کے پیچھے لگ گئے اور اصلی رہزن پوری طرح محفوظ ہوگئے"
...یہی وہ طریقہ ہے جو ہم نے صدیوں سے اپنایا ہوا ہے کہ ہر ایسے موقع پر امریکہ, یہود و نصاری کی سازش وغیرہ کی چیخ و پکار سے مسلم ذہن کو نفسیاتی طور پر واقعی چیلنجز کی شناخت تک نہیں ہونے دیتے اور اس طرح خارج کیطرف مسلم ذہن کو ڈائیورٹ کردیتے ہیں.
"ایک چور چوری کرکے فرار ہورہا تھا جسکو پکڑنے کیلئے عوام اسکا تعاقب کررہی تھی...رہزن نے حیرت انگیز نفسیاتی تدبیر اختیار کی اور تعاقب کرنے والوں سے رُخ بدلکر راہگیر بن کر یہ کہا 'چور ادھر ہے, اس سمت میں بھاگا ہے'...اسطرح رہزن خود بھی بھیڑ کا حصہ بنکر ایک مصنوعی (Utopian) چور کے پیچھے لگ گئے اور اصلی رہزن پوری طرح محفوظ ہوگئے"
...یہی وہ طریقہ ہے جو ہم نے صدیوں سے اپنایا ہوا ہے کہ ہر ایسے موقع پر امریکہ, یہود و نصاری کی سازش وغیرہ کی چیخ و پکار سے مسلم ذہن کو نفسیاتی طور پر واقعی چیلنجز کی شناخت تک نہیں ہونے دیتے اور اس طرح خارج کیطرف مسلم ذہن کو ڈائیورٹ کردیتے ہیں.
اس لئے محمد مرسی کے تعلق سے آنے والی ایسی تمام قومیت کا شاہکار تحریریں Counter-Productive ہیں_
28-05-15
0 comments: