چیف جسٹس آف انڈیا ، جسٹس ٹی ایس ٹھاکر ،نے کل دہلی میں وزیر اعظم مودی کے سامنے بھارت کے کروڑوں لوگوں کی امنگوں کی صحیح ترجمانی کی: سوز ؔ
سابق مرکزی وزیر اور سینئر کانگریس لیڈر پروفیسر سیف الدین سوز نے آج میڈیا کے نام مندرجہ ذیل بیان جاری کیا ہے۔
سرینگر ؍۲۵ ،اپریل ۲۰۱۶ء
’’چیف جسٹس آف انڈیا شری ٹی ۔ ایس ۔ ٹھاکر ،نے کل وزیر اعظم نریندر مودی کے سامنے بھارت کے کروڑوں لوگوں کی امنگوں کی صحیح ترجمانی کی ۔ انہوں نے درد مندی سے کہا کہ بھارت کے عوام کی طرف سے پورے ملک کی عدالتوں میں لاکھوں مقدمات کے نمٹانے میں جو تاخیر ہوتی ہے اس سے انصاف کے بجائے لوگ ذلت ، نا انصافی اور رشوت خوری کے شکار ہو ئے ہیں۔
اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ پور ے ملک کی عدالتوں میں ججوں کی معقول تعداد موجود نہ ہونے سے عام لوگ وقت پر انصاف سے محروم ہو جاتے ہیں اور انکی زندگی دوبھر ہو جاتی ہے۔
شری جسٹس ٹی ۔ ایس ٹھاکر نے بجا طور پر اور کھلے عام بھارت کے انتظامیہ کی طرفسے سے عدالتوں کے معاملات کے ساتھ غفلت بھرتنے پر افسوس کا اظہار کیا ۔
اس سے قبل سابقہ چیف جسٹس ایچ ۔ایل ۔ دتو (Dattu) نے 6 دسمبر 2014ء کو پورے ملک کو خبردار کیا تھا کہ ملک بھر میں تین کروڑ سے زائد مقدمات عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔ ان زیر التواء مقدمات کی تعداد ایک عالمی ریکارڈ بن گیا ہے۔
میں جسٹس ٹی ۔ ایس ٹھاکر کو بھارت کے عوام کو انصاف دلانے کیلئے انکی تڑھپ کیلئے مبارکباد دیتا ہوں ۔
ہندوستان کی عدلیہ کی طرف ملک میں ریاستی حکومتوں کی غفلت شعاری کی ایک اور مثال ہمارے سامنے یہ ہے کہ ریاستی حکومتیں عدالتی فیصلوں کو یا تو التواء میں ڈالتے ہیں یا یکسر عمل آوری سے منہہ موڈ دیتے ہیں ۔
میرا خیال ہے کہ ریاست جموں وکشمیر اس امر میں سب سے زیادہ آگے ہے کیونکہ بہت برسوں سے اس ریاست میں حکومتوں نے عدالتی فیصلو ں کی عمل آوری میں ایک تعطل پیدا کیا ہے اور اسطرح لوگ انصاف حاصل کرنے میں ناکا م ہوئے ہیں۔ ‘‘
بلال نذرہ انچارج پبلسٹی
0194-2303456, 08713825055
0 comments: