بم بلاسٹ ملزمین کی بلا معاوضہ پیروی کرنے والےایڈوکیٹ شبیر کاردار کو فراموش کردیا گیا
خیال اثر
شب برات بم بلاسٹ کے بے گناہوں کی سب سے پہلے قانونی مدد کرنے والے ایڈوکیٹ شبیر کاردار کو اس وقت فراموش کر دیا گیا جب شہر کے نو مسلم نوجوانوں کو با عزت بری کر دیا گیا 8 ستمبر، 2006 کو ہوئے بڑا قبرستان بم دھماکے کے کے الزام میں گرفتار شہر کے نو مسلم نوجوانوں کو عدالت نے بے قصور مانتے ہوئے با عزت بری کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں عدالت کے اس تاریخ ساز فیصلے سے جہاں ملک بھر کے انصاف پسند عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی وہیں مالیگاوں میں جشن کا سماں دیکھا گیا کیونکہ ان بے گناہوں نے اپنی زندگی کا طویل عرصہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزار دیا ضمانت کے بعد بھی عدالت کے چکر کاٹتے رہے ان کی باعزت رہائی کے خواب دیکھنے والی نہ جانے کتنی آنکھیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاموش ہو گئیں ان کے معصوم بچے جوان ہو گئے پورے شہر کے دعاؤں کے صدقے طفیل ان بے قصوروں کو راحت نصیب ہوئی ہے مگر کل سے ہم دیکھ رہے کہ ہر سیاسی جماعت اس سہرے کو زبردستی آپنے سر باندھنے پر تلی ہوئی ہے اس کے علاوہ اس مقدمے کے سب سے پہلے بلا معاوضہ پیروی کرنے والے مرحوم ایڈوکیٹ کاردار کو عید کی خوشیوں میں نماز جمعہ کی طرح بھلا دیا گیا بے حد تعجب کی بات ہے کہ شبیر کاردار سماجی خدمات کے اعتراف نہ کرتے ہوئے اتنے اہم موقع پر انھیں فراموش کیا جارہا ہے کیا ایسے میں ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کیا جواب دے سکیں گے
0 comments: