مسجدوں سے عداوت کیوں؟

1:03 PM nehal sagheer 0 Comments

مسجدوں سے عداوت کیوں؟
سلیم لعل محمد،ممبرا تھانے،موبائل ۔ ۹۲۲۱۲۹۹۸۹۱ 
سبرا منیم سوامی کا انگریزی اخبار ڈی این اے میں مسلمانوں کے خلاف دل آزار مضمون شائع ہوا تھا۔اور اب ۱۵ مارچ ۲۰۱۵ ؁ء کو اخبار میں یہ خبر پڑھ کر بہت تشویش ہوئی کہ آسام کے گوہاٹی میں سوامی نے پھر مسلمانوں کے خلاف بیان دیا۔سوامی کہتے ہیں کہ مسجد مذہبی مقام نہیں ہے صرف ایک عمارت ہے لہٰذا اسے کبھی بھی توڑا جا سکتا ہے۔جبکہ قرآن کریم میں ارشاد باری ہے،اور یہ کہ مسجدیں صرف اللہ ہی کے لئے خاص ہیں پس اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو نہ پکارو۔سورہ جن آیت (۱۸)
اور ارشاد باری ہے ،بے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لئے مقرر ہواوہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا اور سارے جہان کا راہنما۔سورہ آل عمران آیت نمبر (۹۶)۔اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔اور یاد کرو جب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایااور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤہم نے تاکید فرمائی ابراہیمؑ اور اسماعیل ؑ میرا گھر خوب ستھرا کرو،طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لئے ،اور جب عرض کی ابراہیمؑ نے کہ اے میرے رب اس شہر کو امان والا کر دے اور اس کے رہنے والوں کو طرح طرح کے پھلوں سے روزی دے جو ان میں سے اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائیں۔سورۃ بقرۃ آیت (۱۲۵تا ۱۲۶)اس آیت کی تفسیر میں مولوی نعیم مرادآبادی لکھتے ہیں۔پہلی مرتبہ کعبہ معظمہ کی بنیاد حضرت آدمؑ نے رکھی او ر طوفان نوح کے بعد حضرت ابراہیمؑ نے اسی بنیاد پر تعمیر فرمائی یہ تعمیر خاص آپ کے دستِ مبارک سے ہوئی اس لئے پتھر اٹھا کر لانے کی خدمت و سعادت حضرت اسماعیل ؑ کو میسر ہوئی دونوں حضرات نے اس وقت دعا کی کہ یا رب ہماری یہ طاعت و خدمت قبول فرما۔ کنزالایمان۔
علامہ اقبال فرماتے ہیں ؂ دنیا کے بت کدوں میں پہلا وہ گھر خدا کا ۔ہم اس کے پاسباں ہیں وہ پاسبان ہمارا۔
قرآن کریم میں ارشاد باری ہے،اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تو قریب ہے یہ لوگ ہدایت پانے والوں میں ہوں۔سورۃ توبہ (۱۸) 
سوامی نے کہا کہ بھگوان کا واس (قیام) مندروں میں ہوتا ہے مساجد ،کلیساؤں (چرچ) میں نہیں ۔جبکہ ہمارے برادران وطن اکثر کہتے ہیں کن کن میں بھگوان۔شمش نوید عثمانی ؒ نقل کرتے ہیں،قرآن و وید سے ملاحظہ ہو۔
ونحن اقرب الیہ من حبل الورید۔اور ہم تو اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔قرآن(ق :۱۶)۔ تو ہم سے نزدیک ترین اور محافظ ہے(رگ وید ۔۵ ۔۲۴ ۔۱)حوالہ ۔اب بھی نہ جاگے تو صفحہ نمبر ۷۷ مطبوعہ دیوبند یو پی ۔مسجد میں کوئی مورتی نہیں ہوتی کیا اور مندروں میں مورتی ہوتی ہے۔اب دیکھئے شمش نوید عثمانی ؒ قرآن اور ہندو دھرم کتا ب وید سے نقل کرتے ہیں،لیس کمثلہ شئی ۔اس کی کسی چیز سے مشابہت نہیں ہے۔قرآن (شوریٰ ۔۱۱)۔اس پرمیشور کی کوئی مورتی نہیں بن سکتی (یجروید ۳۲۔۳)حوالہ ۔(اب بھی نہ جاگے تو )صفحہ نمبر ۷۷ ،جمہور بک ڈپو دیوبند ،مورتی پوجا تو ہندو دھرم میں بھی نہیں ۔
سوامی کہتے ہیں کہ مندر ہی میں بھگوان ہے تو پھر دلتوں کو جانے کی اجازت کیوں نہیں جیسا کہ میرٹھ کے والمیکی برادری کے ساتھ ہو رہا ہے۔ قرآن کریم میں دیکھئے اللہ تعالیٰ کیا فرماتا ہے،’’اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کے گھر میں اللہ کا ذکر کرنے سے روکے اور اس کو ویران کرنے کی کوشش کرے ‘‘ سورۃ بقرۃ آیت (۱۱۴)
حج کے موقع پر ساری دنیا کے مسلمان کندھے سے کندھا ملا کر نماز ادا کرتے ہیں کیا سچ فرمایا مفکر اسلام علامہ اقبال نے
؂ ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز 
نہ کوئی بندہ رہا ،نہ کوئی بندہ نواز 
قرآن کریم میں ارشاد باری ہے ، لوگو ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا پھر تمہاری قومیں برادریاں بنا دیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو اور حقیقت میں اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ پرہیز گار ہی عزت والا ہے،یقیناًاللہ سب کچھ جاننے والا ہے۔سورۃ حجرات آیت (۱۳)
حجۃ الوداع کے موقع پر ایام تشریق کے وسط میں آپﷺ نے اپنی تقریر میں فرمایا، لوگو۔خبردار ہو جاؤ تم سب کا خدا ایک ہے کسی عرب کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عرب پر اور کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے مگر تقوی کے اعتبار سے اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہو ،بتاؤ میں نے تمہیں بات پہنچا دی ہے،لوگوں نے کہا ہاں یا رسول اللہ اچھا تو جو موجود ہے وہ ان لوگوں تک یہ بات پہنچا دے جو موجود نہیں۔(بحوالہ ،بیہقی شریف )فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم ﷺ نے جو تقریر فرمائی تھی اس میں فرمایا شکر ہے اس خدا کا جس نے تم کو جاہلیت کے عیب اور اس کے تکبر سے دور کر دیا ۔لوگو تمام انسان بس دو ہی حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں ایک نیک اور پرہیز گار جو اللہ کی نگاہ میں عزت والا ہو۔دوسرے فاجر ،شقی جو اللہ کی نگاہ میں ذلیل ہے۔ورنہ سارے انسان آدم ؑ کی اولاد ہیں اور اللہ نے آدم ؑ کو مٹی سے بنایا ہے (پیدا کیا ہے)۔(بحوالہ ترمذی شریف )
یہ تعلیمات صرف الفاظ کی حدتک ہی محدود نہیں رہی ہیں بلکہ اسلام نے ان کے مطابق اہل ایمان کی ایک عالمگیر برادری عملًاقائم کر کے دکھا دی ہے،جس میں رنگ ،نسل،زبان وطن اور قومیت کی کوئی تمیز نہیں جس میں اونچ نیچ اور چھوت چھات اور تفریق و تعصب کا کوئی تصور نہیں ،جس میں شریک ہونے والے تمام انسان خواہ وہ کسی نسل و قوم اور ملک وطن سے تعلق رکھتے ہوں بالکل مساویانہ حقوق کے ساتھ شریک ہو سکتے ہیں اور ہوئے ہیں اسلام کے مخالفین تک کو یہ تسلیم کرنا پڑا ہے کہ انسانی مساوات اور وحدت کے اصول کو جس کامیابی کے ساتھ مسلم معاشرے میں عملی شکل دی ہے،اس کی کوئی نظیر دنیا کے کسی دین اور کسی نظام میں نہیں پائی جاتی نہ کبھی پائی گئی۔ صرف اسلام ہی وہ دین ہے جس نے روئے زمین کے تمام گوشوں میں پھیلی ہوئی بے شمار نسلوں اور قوموں کو ملا کر ایک امت بنا دیا ۔
شادی بیاہ کے معاملے میں اسلامی قانون کفو کو جو اہمیت دیتا ہے اس کو بعض لوگ اس معنیٰ میں لیتے ہیں کہ کچھ برادریاں اور کچھ کمینی ہیں ان کے درمیان مناکحت قابل اعتراض ہے لیکن دراصل یہ خیال غلط ہے اسلامی قانون سے ہر مسلمان مرد کا ہر مسلمان عورت سے نکاح ہو سکتا ہے ۔عدم مساوات چھوت چھات یا اونچ نیچ کسی بھی سماج کیلئے گھن کی حیثیت رکھتے ہیں کوئی ملک جو اس مرض میں مبتلا ہے ایسا ملک باہمی عداوت ،نفرت اور مفاد پرستی اور خود غرضی جیسے مہلک امراض میں مبتلا ہو کر خانہ جنگی کا شکار ہو جاتا ہے۔جسکی مثال عراق ،شام ،یمن ،پاکستان ہمارے سامنے موجود ہیں ۔این ڈی ٹی وی کی برکھا دت کو انٹرویو دیتے ہوئے عآپ پارٹی کے نوجوان لیڈر کمار وشواس نے کہا کہ مجھے مدرسوں اور مسجدوں کی چیز بہت بھاتی ہے جہاں ایک بڑا آدمی آتا ہے اور ایک رکشے والے کے بغل میں کھڑا ہو جاتا ہے اور ہمارے یہاں ہزار روپئے والوں کی لائن الگ اور پچیس ہزار والوں کی لائن الگ ہوتی ہے ایک مرتبہ میں تیرو پتی گیا میں اندر اس لئے نہیں جا پا یا کہ میرے پتا جی نے کہا کہ اندر جانے کے لئے بہت پیسے لگیں گے ۔میں نے کہا کہ پربھو کے باہر ہی سے درشن لے لیتا ہوں ۔سوامی جی کہتے ہیں کہ وی ایچ پی برانچ عیسائی چرچوں کو برابر خریدتی رہتی ہے کیوں کہ چرچوں میں جانے والے لوگوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔
روزنامہ دوست (اردو ) فرانس کے نمائندہ کے مطابق فرانس میں مساجد کی تعداد کلیساؤں سے زیادہ ہو گئی ہے اور اس وقت اس ملک میں ڈیڑھ سو نئی مساجد تعمیر کے مراحل سے گذر رہی ہیں ۔خبر رساں ایجنسی شبستان کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں مسلم کونسل کے سر براہ سید محمد موسوی نے کہا :گذشتہ ایک دہائی میں فرانس میں دو ہزار مساجد تعمیر ہوئی ہیں اور اس وقت بھی اس ملک میں ڈیڑھ سو مساجد زیر تعمیر ہیں اور آئندہ دہائی تک اس ملک میں مزید چار ہزار مساجد کی تعمیر کی ضرورت ہے۔روزنامہ لاکر ویکس کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ دس سالوں میں فرانس میں صرف دس کلیساتعمیر ہوئے ہیں اور عدم رجوع کی وجہ سے اس ملک میں چالیس کلیسا بند پڑے ہیں اور بیشتر کلیساؤں کو خرید کر مسلمان وہاں مساجد تعمیر کر رہے ہیں ۔ایک امریکی مرکز نے اپنی ایک ویب سائٹ میں لکھا ہے کہ فرانس میں دین اسلام بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے اور ایک دن فرانس کا رائج دین، دین اسلام ہو جائے گا مسلمانوں کی دینی تبلیغات روز بروز زور پکڑتی جا رہی ہے ان کی مساجد کے دروازے غیر مسلموں کے لئے ہمیشہ کھلے ہیں اس وقت فرانس میں مساجد کی تعداد کلیساؤں سے زیادہ ہے اور فرانس میں پچیس لاکھ مسلمان دین کے پابند ہیں ۔۳؍ مارچ ۲۰۱۲ ؁ء یہ تو چند سال پہلے کی رپورٹ ہے یہی حال یوروپ کے اور ممالک کا بھی ہے ۔
سوامی جی کہتے ہیں برٹش دور میں بھی عوامی کاموں کے لئے مسجد توڑی جا چکی ہے ۔تو انگریز تو ظلم حکمراں تھے ،پانچ ہزار علماء کرام کو درختوں پر پھانسی پر لٹکا دیا۔جلیاں والا باغ میں کیسے مظالم ڈھائے گئے اس وقت ہندو مسلمان سب بے بس تھے سوامی جی کی یہ دلیل بے معنی ہے ،سوامی جی کہتے ہیں کہ مسلمان جس ملک میں گئے اسے سو فیصد مسلمان بنا دیا ۔یہ بات غلط ہے کہ مسلمان جس ملک میں گئے ان کے اخلاق و کردار مسلم بادشاہوں کے انصاف کو دیکھتے اور کہتے ہیں کہ پہلے کے بادشاہ ظالم تھے یہ مسلم بادشاہ مخلص اور انصاف پرست ہے اور مسلمان ہو جاتے ۔ملک کے پہلے مغل شہنشاہ ظہیر الدین بابر نے اپنے فرزند ہمایوں کو چمڑے کے ٹکڑے پر نصیحت کی تھی کہ ہندوستان میں حکومت کرنا ہے تو گائے کا ذبیحہ مت کرنا یہ نصیحت نامہ میوزیم سے غائب کر دیا گیا ۔تاریخ میں ایک مشہور واقعہ بیان ہوا ہے کہ کسی ہندو رانی نے ستی سے بچنے کے لئے بابر کے فرزند بادشاہ ہمایوں سے مدد مانگی تھی اور ہمایوں اس کی مدد کو پہونچا تھا سوامی کو تو مسلم بادشاہوں کا احسان ماننا چاہئے کہ انہوں نے ہندوستان آکر بیوہ خواتین کو زندہ جلا نے کی رسم کا خاتمہ کیا ۔شاہجہاں نے تاج محل ہندوستان میں بنوایا ۔ایران یا عربستان میں نہیں بنایا ،بھگوان گڈوانی کی ناول کی پرسنجے خان نے ٹی وی سیریل بنایا جس میں دکھایا گیا کہ ٹیپو مسجد مندرسب میں عطیہ دیتے اور ہندو مسلمان سب کی مدد کرتے ہیں ۔
قرآن کریم میں ارشاد ہے ۔دین میں کوئی زور زبردستی نہیں۔سورۃ بقرۃ (۲۵۶)
آل انڈیا مسلم پرنل لا بورڈ نے پہلے ہی اعلان کر دیا کہ اگر سپریم کورٹ میں ثابت ہو جائے کہ بابری مسجد زبردستی مندر کی جگہ بنائی گئی تو مسلمان اس مقدمہ سے دستبردار ہو جائیں گے ۔سوامی جی سعودی عرب کی مثال دیتے ہیں وہاں بھی لگاتار مساجد توڑی جاتی رہی ہیں اگر کوئی مسلمان شراب پیتا ہے ،جوا کھیلتا ہے ،منشیات کا نا جائز دھندا کرتا ہے تو ہم بھی ویسا کریں یہ تو کوئی بات نہیں ہوئی ۔
آخر میں عرض یہ کہ سوامی جی بہت پڑھے لکھے انسان ہیں یوروپ کی یونیورسٹیوں میں لیکچر دینے کا شرف حاصل ہے اس پر ہم ہندوستانیوں کو فخر ہے ۔سوامی جی ذرا قرآن و احادیث نبوی ﷺ کا بھی مطالعہ کرلیں تب تعصب کے خول سے باہر نکل آئیں گے تب سوامی جی کو معلوم ہوگاکہ اسلامی تعلیمات ظلم و جبر ،دہشت گردی کا کہیں دور دور تک نام ونشان بھی نہیں ہے بلکہ امن و سلامتی کا مذہب ہے۔لیکن قرآن کریم میں ارشاد باری ہے ،نصیحت تو وہی لیتے ہیں جو عقلمند ہوتے ہیں ۔سورۃ زمر آیت (۹
سلیم لعل محمد 
موبائل۔ ۹۲۲۱۲۹۹۸۹۱ 

ممبر ا،تھانے ۔ پن کوڈ ۔ ۴۰۰۶۱۲

0 comments: